You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ التَّمْرِ حَتَّى يَزْهُوَ فَقُلْنَا لِأَنَسٍ مَا زَهْوُهَا قَالَ تَحْمَرُّ وَتَصْفَرُّ أَرَأَيْتَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ
Narrated Humaid: Anas said, The Prophet forbade the selling of dates till they were almost ripe. We asked Anas, What does 'almost ripe' mean? He replied, They get red and yellow. The Prophet added, 'If Allah destroyed the fruits present on the trees, what right would the seller have to take the money of his brother (somebody else)?'
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کو زہو سے پہلے ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ ہم نے پوچھا کہ زہو کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ پک کے سرخ ہوجائے یا زرد ہو جائے۔ تم ہی بتاؤ کہ اگر اللہ کے حکم سے پھل نہ آسکا تو تم کس چیز کے بدلے میں اپنے بھائی ( خریدار ) کا مال اپنے لیے حلال کرو گے۔
حدیث اپنے معانی میں مزید تشریح کی محتاج نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسا پہلو جس میں خریدنے والے یا بیچنے والے کے لیے نقصان ہونے کا احتمال ہو، شریعت کی نگاہوں میں ناپسندیدہ ہے، ہاں جائز طور پر سودا ہونے کے بعد نفع نقصان یہ قسمت کا معاملہ ہے۔ تجارت نفع ہی کے لیے کی جاتی ہے۔ لیکن بعض دفعہ گھاٹا بھی ہو جاتا ہے لہٰذا یہ کوئی چیز نہیں۔ آج کل ریس وغیرہ کی شکلوں میں جو دھندے چل رہے ہیں، شرعاً یہ سب حرام اور ناجائز بلکہ سو دخوری میں داخل ہیں۔ حدیث کے آخری جملہ کا مطلب ظاہر ہے کہ تم نے اپنا کچا باغ کسی بھائی کو بیچ دیا اور اس سے طے شدہ روپیہ بھی وصول کر لیا۔ بعد میں باغ پھل نہ لاسکا۔ آفت زدہ ہو گیا یا کم پھل لایا تو اپنے خریدار بھائی سے جو رقم تم نے وصول کی ہے وہ تمہارے لیے کس جنس کے عوض حلال ہوگی۔ پس ایسا سودا ہی نہ کرو۔