You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَسَاقَ الحَدِيثَ: «فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ المَالَ وَالصَّحِيفَةَ»
Narrated 'Abdur-Rahman bin Hurmuz: Abu Hurairah (ra) said, Allah's Messenger (saws) mentioned an Israeli man. Abu Hurairah then told the whole narration). (At the end of the narration it was mentioned that the creditor) went out to the sea, hoping that a boat might have brought his money. Suddenly he saw a piece of wood and he took it to his house to use as firewood. When he sawed it, he found his money and a letter in it. [See hadith No. 2291 for details]
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکر کیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی ( جو اس سے پہلے گز رچکی ہے ) کہ ( قرض دینے والا ) باہر یہ دیکھنے کے لیے نکلا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔ ( دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا ) تو اسے ایک لکڑی ملی جسے اس نے اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔
" ثابت ہوا کہ دریا میں سے ایسی چیزوں کو اٹھایا جاسکتا ہے بعد میں جو کیفیت سامنے آئے اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ اسرائیلی مرد کی حسن نیت کا ثمرہ تھا کہ پائی ہوئی لکڑی کو چیرا تو اسے اس کے اندر اپنی امانت کی رقم مل گئی۔ اسے ہر دو نیک دل اسرائیلوں کی کرامت ہی کہنا چاہئے۔ ورنہ عام حالات میں یہ معاملہ بے حد نازک ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ کچھ بندگان خدا ادائیگی امانت اور عہد کی پاسداری کا کس حد تک خیال رکھتے ہیں اور یہ بہت ہی کم ہیں۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں : و موضع الترجمۃ قولہ فاخذہا و ہو مبنی علی ان شرع من قبلنا شرع لنا ما لم یات فی شرعنا ما یخالفہ لا سیما اذا ورد بصوۃ الثناءعلی فاعلہ یعنی یہاں مقام ترجمۃ الباب راوی کے یہ الفاظ ہیں۔ فاخذہا یعنی اس کو اس نے لے لیا۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ کیوں کہ ہمارے پہلے والوں کی شریعت بھی ہمارے لیے شریعت ہے۔ جب تک وہ ہماری شریعت کے خلاف نہ ہو۔ خاص طور پر جب کہ اس کے فاعل پر ہماری شریعت میں تعریف کی گئی ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہر دو اسرائیلیوں کی تعریف فرمائی۔ ان کا عمل اس وجہ سے ہمارے لیے قابل اقتداءبن گیا۔ "