You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ قَالَ عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ قَالُوا عَلَى الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ قَالَ اكْسِرُوهَا وَأَهْرِقُوهَا قَالُوا أَلَا نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ اغْسِلُوا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ يَقُولُ الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ
Narrated Salama bin Al-Akwa`: On the day of Khaibar the Prophet saw fires being lighted. He asked, Why are these fires being lighted? The people replied that they were cooking the meat of donkeys. He said, Break the pots and throw away their contents. The people said, Shall we throw away their contents and wash the pots (rather than break them)? He said, Wash them.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ¿ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عر ض کیا کہ گدھے ( کا گوشت پکانے ) کے لیے۔ آنحضرت صلی اللہ نے فرمایا کہ برتن ( جس میں گدھے کا گوشت ہو ) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کرلیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔
پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے لیے ہانڈیوں کے توڑ ڈالنے کا حکم دیا۔ پھر شاید آپ پر وحی آئی اورآپ نے ان کا دھو ڈالنا بھی کافی سمجھا۔ ا س حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ حرام چیزوں کے ظروف کو توڑ ڈالنا درست ہے مگر وہ ظروف اگر ذمی غیر مسلموں کے ہیں تو یہ ان کے لیے نہیں ہے۔ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں فان کان الاوعیۃ بحیث یراق ما فیہا فاذا غسلت طہرت و انتفع بہا لم یجز اتلافہا و الاجاز ( نیل ) یعنی اگر وہ برتن ایسا ہے کہ اس میں سے شراب گرا کر اسے دھویا جاسکتا ہے اور اس کا پاک ہونا ممکن ہے تو اسے پاک کرکے اس سے نفع اٹھایا جاسکتاہے اور اگر ایسا نہیں تو جائز نہیں۔ پھر اسے تلف ہی کرنا ہوگا۔