You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: أَنَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا، وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، فَقَالَ: ارْهَنُونِي نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ العَرَبِ؟ قَالَ: فَارْهَنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُ أَبْنَاءَنَا، فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ، فَيُقَالُ: رُهِنَ بِوَسْقٍ، أَوْ وَسْقَيْنِ؟ هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا، وَلَكِنَّا نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ - قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي السِّلاَحَ - فَوَعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ، فَقَتَلُوهُ [ص:143]، ثُمَّ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, Who would kill Ka`b bin Al-Ashraf as he has harmed Allah and His Apostle ? Muhammad bin Maslama (got up and) said, I will kill him. So, Muhammad bin Maslama went to Ka`b and said, I want a loan of one or two Wasqs of food grains. Ka`b said, Mortgage your women to me. Muhammad bin Maslama said, How can we mortgage our women, and you are the most handsome among the Arabs? He said, Then mortgage your sons to me. Muhammad said, How can we mortgage our sons, as the people will abuse them for being mortgaged for one or two Wasqs of food grains? It is shameful for us. But we will mortgage our arms to you. So, Muhammad bin Maslama promised him that he would come to him next time. They (Muhammad bin Maslama and his companions came to him as promised and murdered him. Then they went to the Prophet and told him about it.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی للہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن اشرف ( یہ ودی اسلام کا پکا دشمن ) کا کام کون تمام کرتا ہے کہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت تکلیف دے رکھی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ( یہ خدمت انجام دوں گا ) چنانچہ وہ اس کے پاس گئے اور کہا کہ ایک یا دو وسق غلہ قرض لےنے کے ارادے سے آیا ہوں۔ کعب نے کہا لیکن تمہیں اپنی بیویوں کو میرے یہاں گروی رکھنا ہوگا۔ محمد بن مسلمہ اور اس کے ساتھیوں نے کہا کہ ہم اپنی بیویوں کو تمہارے پاس کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں جب کہ تم سارے عرب میں خوبصورت ہو۔ اس نے کہا کہ پھر اپنی اولاد گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اولاد کس طرح رہن رکھ سکتے ہیں اسی پر انہیں گالی دی جایا کرے گی کہ ایک دو وسق غلے کے لیے رہن رکھ دیے گئے تھے تو ہمارے لیے بڑی شرم کی بات ہوگی۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے یہاں رہن رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ مراد لفظ ” لامہ “ سے ہتھیار ہیں۔ پھر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کرکے ( چلے آئے اور رات میں اس کے یہاں پہنچ کر ) اسے قتل کردیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو خبر دی۔
کعب بن اشرف مدینہ کا سرمایہ دار یہودی تھا۔ اسلام آنے سے اس کو اپنے سرمایہ دارانہ وقار کے لیے ایک بڑا دھچکا محسوس ہوا اور یہ شب و روز اسلام کی بیخ کنی کے لیے تدابیر سوچتا رہتا تھا۔ بدر میں جو کافر مارے گئے تھے ان کا نوحہ کرکے کفار مکہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے ابھارتا رہتا اور آپ کی شان میں ہجو اور تنقیص کے اشعار گھڑتا۔ اس ناپاک مشن پر وہ ایک دفعہ جنگ بدر کے بعد مکہ بھی گیا تھا۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ناشائستہ حرکات سے تنگ آکر اس کا مسئلہ مجمع صحابہ میں رکھا جس پر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ انہوں نے آپ سے اجازت لی کہ میں اس کے پاس جاکر آپ کے بارے میں جو کچھ مناسب ہوگا، اس کے سامنے کہوں گا۔ اس کی اجازت دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی تو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب کے رضائی بھائی ابونائلہ کو ساتھ لے کر رات کو اس کے پاس گئے۔ اس نے قلعہ کے اندر بلالیا اور جب ان کے پاس جانے لگا تو اس کی عورت نے منع کیا، وہ بولا کوئی غیر نہیں ہے۔ محمد بن مسلمہ ہے اور میرابھائی ابونائلہ محمد بن مسلمہ کے ساتھ ہے اور بھی دو یا تین شخص تھے۔ ابوعبس بن جبر، حارث بن اوس، عباد بن بشر۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں کعب کے بال سونگھنے کے بہانے اس کا سرتھاموں گا۔ تم اس وقت جب دیکھو کہ میں سر کو مضبوط تھامے ہوا ہوں، اس کا سر تلوار سے قلم کردینا۔ پھر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ جب کعب کے پاس آئے تو، یہی کہا کہ اے کعب! میں نے تمہارے سر جیسی خوشبو تمام عمر میں نہیں سونگھی۔ وہ کہنے لگا کہ میرے پاس ایک عورت ہے جو عرب کی ساری عورتوں سے زیادہ معطر ہے اور خوشبودار رہتی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کا سر سونگھنے کی اجازت مانگی اور کعب کے سر کو مضبوط تھام کر اپنے ساتھیوں کو اشارہ کردیا۔ انہوں نے تلوار سے سر اڑا دیا اور لوٹ کر دربار رسالت میں یہ بشارت پیش کی۔ آپ بہت خوش ہوئے اور ان مجاہدین اسلام کے حق میں دعائے خیر فرمائی۔ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ انصاری ہے اور یہ بدر میں شریک ہونے والوں میں سے ہیں۔ کعب بن اشرف کے قتل کی ایک وجہ یہ بھی بتلائی گئی ہے کہ اس نے اپنا عہد توڑ دیا تھا۔ اس طور پر وہ ملک کا غدار بن گیا اور بار بار غداری کی حرکات کرتا رہا۔ لہٰذا اس کی آخری سزا یہی تھی جو اسے دی گئی۔ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کعب کے ہاں ہتھیار رہن رکھنے کا ذکر فرمایا۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔