You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ: أَلاَ نَقْتُلُهَا، قَالَ: «لاَ»، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Anas bin Malik: A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, Shall we kill her? He said, No. I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah's Apostle .
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہ ودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا ( لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے ) پھر جب اسے لایا گیا ( اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کرلیا ) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کردیا جائے۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔
اثر سے مراد اس زہر کا رنگ ہے یا اور کوئی تغیر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تالوئے مبارک میں ہوا ہوگا۔ کہتے ہیں بشر بن براءایک صحابی نے بھی ذرا سا گوشت اس میں سے کھالیا تھا وہ مرگئے۔ جب تک وہ مرے نہ تھے آپ نے صحابہ کو اس عورت کے قتل سے منع فرمایا۔ چونکہ آپ اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتے تھے۔ یہ بھی آپ کی نبوت کی ایک بڑی دلیل ہے۔ جب بشر رضی اللہ عنہ مر گئے تو ان کے قصاص میں وہ عورت بھی ماری گئی۔ معلوم ہوا زہر خورانی سے اگر کوئی ہلاک ہوجائے تو زہر کھلانے والے کو قصاصاً قتل کرسکتے ہیں اورحنفیہ نے اس میں خلاف کیا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے قریب ارشاد فرمایا اے عائشہ! جو کھانا میں نے خیبر میں کھالیا تھا، یعنی یہی زہرآلود گوشت، اس نے اب اثر کیا اور میری شہ رگ کاٹ دی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو شہادت بھی عطا فرمائی ( وحیدی ) اس واقعہ سے ان غالی مبتد عین کی بھی تردید ہوتی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلقاً عالم الغیب کہتے ہیں۔ حالانکہ قرآن مجید میں صاف اللہ نے آپ سے اعلان کرایاہے لو کنت اعلم الغیب لاستکثرت من الخیر وما مسني السوئ ( الاعراف:188 ) یعنی میں غیب جاننے والا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کرلیتا اور کبھی کوئی تکلیف مجھ کو نہ پہنچ سکتی۔ پس جو لوگ عقیدہ بالا رکھتے ہیں وہ سراسر گمراہی میں گرفتار ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔