You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ المُهَاجِرُونَ المَدِينَةَ مِنْ مَكَّةَ، وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ - يَعْنِي شَيْئًا - وَكَانَتِ الأَنْصَارُ أَهْلَ الأَرْضِ وَالعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الأَنْصَارُ عَلَى أَنْ [ص:166] يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ، وَيَكْفُوهُمُ العَمَلَ وَالمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ كَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، «فَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلاَتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ» - قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ - «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ، فَانْصَرَفَ إِلَى المَدِينَةِ رَدَّ المُهَاجِرُونَ إِلَى الأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّهِ عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ»، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ: أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ: مَكَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ
Narrated Ibn Shihab Az-Zuhri: Anas bin Malik said, When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation. His (i.e. Anas's mother who was also the mother of `Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah' Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet also returned to Anas's mother the date-palms. Allah's Apostle gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کرلیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہما کی بھی والدہ تھیں، انہوںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کا ایک باغ ہد یہ دے دیا تھا لیکن آپ نے وہ باغ اپنی لونڈی ام ایمن رضی اللہ عنہا جو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی والدہ تھیں، عنایت فرمادیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے یہ ودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کردئیے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کردیا اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے ( کچھ درخت ) عنایت فرمادئیے۔ احمد بن شبیب نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں یونس نے اسی طرح البتہ ( اپنی روایت میں بجائے مکانہن من حائطہ کے ) مکانہن من خالصہ بیان کیا۔
یعنی بجائے من حائطہ کے اس روایت میں من خالصہ ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ کی روایت میں یوں ہے کہ ایک شخص اپنی زمین میں سے چند کھجور کے درخت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتا تھا۔ جب بنوقرےظہ اور بنو نضیر کی جائیدادیں آپ کو ملیں تو آپ نے اس شخص کے درخت پھیر دئیے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا میرے عزیزوں نے مجھ سے کہا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور جو درخت ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دئیے تھے وہ سب کے سب یا ان میں سے کچھ واپس مانگ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت ام ایمن اپنی آیا کو دے دئیے تھے۔ میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے وہ درخت مجھ کو دے دئیے۔ ام ایمن آئیں اورمیرے گلے پڑ گئیں، کہنے لگیں وہ درخت تو میں تجھ کو کبھی نہیں دوں گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو سمجھانے لگے۔ ام ایمن تو ان کے بدلے اتنے درخت لے لے۔ وہ کہتی رہیں میں ہرگز نہ لوں گی قسم اس خدا کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ یہاں تک کہ آپ نے دس گنے درخت ان کے بدل دینا قبول کئے ( وحیدی )