You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} [النساء: 3]، قَالَتْ: هِيَ اليَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ، إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ} [النساء: 127]، قَالَتْ: فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ الآيَةِ: أَنَّ اليَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ، وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا، وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ المَالِ وَالجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا، إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا
Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair said that he asked `Aisha about the meaning of the Qur'anic Verse:-- And if you fear that you will not deal fairly with the orphan girls then marry (other) women of your choice. (4.2-3) Aisha said, It is about a female orphan under the guardianship of her guardian who is inclined towards her because of her beauty and wealth, and likes to marry her with a Mahr less than what is given to women of her standard. So they (i.e. guardians) were forbidden to marry the orphans unless they paid them a full appropriate Mahr (otherwise) they were ordered to marry other women instead of them. Later on the people asked Allah's Apostle about it. So Allah revealed the following Verse:-- They ask your instruction (O Muhammad!) regarding women. Say: Allah instructs you regarding them... (4.127) and in this Verse Allah indicated that if the orphan girl was beautiful and wealthy, her guardian would have the desire to marry her without giving her an appropriate Mahr equal to what her peers could get, but if she was undesirable for lack of beauty or wealth, then he would not marry her, but seek to marry some other woman instead of her. So, since he did not marry her when he had no inclination towards her, he had not the right to marry her when he had an interest in her, unless he treated her justly by giving her a full Mahr and securing all her rights.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان سے حدیث بیان کرتے تھے‘ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے آیت (( وان خفتم ان لا تقسطوا فی الیتمی فانکحواماطاب لکم من النساء)) ( ترجمہ اوپر گزر چکا ) کا مطلب پوچھا تو عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طرف سے رغبت نکاح پیدا ہوجائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہو نا چاہئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ ولی ان کے ساتھ پورے مہرکی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں ( تو نکاح کرسکتے ہیں ) اور انہیں لڑکیوں کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ” آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دےں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے مےں ہداےت کرتا ہے “ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کردیا کہ یتیم لڑکی اگر جمال اور مال والی ہو اور ( ان کے ولی ) ان سے نکاح کرنے کے خواہش مندہوں لیکن پورا مہر دینے میں ان کے ( خاندان کے ) طریقوں کی پابندی نہ کرسکیں تو ( وہ ان سے نکاح مت کریں ) جبکہ مال اور حسن کی کمی کی وجہ سے ان کی طرف انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اوران کے سوا کسی دوسری عورت کو تلاش کرتے۔ راوی نے کہا جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑدیتے‘ اسی طرح ان کے لئے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پورے مہر کے معاملے میں اور ان کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لئے بغیر ان سے نکاح کریں۔
تاریخ وروایات میں مذکور ہے کہ یتیم لڑکیاں جو اپنے ولی کی تربیت میں ہوتی تھیں اور وہ لڑکی اس ولی کے مال وغیرہ میں بوجہ قرابت کے شریک ہوتی تواب دوصورتیں پیش آتی تھیں‘ کبھی تو یہ صورت پیش آتی کہ وہ لڑکی خوبصورت ہوتی اور ولی کو اس کے مال وجمال ہر دو کی رغبت کی وجہ سے اس سے نکاح کی خواہش ہوتی اور وہ تھوڑے سے مہر پر اس سے نکاح کرلیتا کیونکہ کوئی دوسرا شخص اس لڑکی کا دعویدار نہیں ہوتا تھا اور کبھی یہ صورت پیش آتی کہ یتیم لڑکی صورت شکل میں حسین نہ ہوتی مگر اس کا وہ ولی یہ خیال کرتا کہ دوسرے کسی سے اس کا نکاح کردوں گا تو لڑکی کا مال میرے قبضے سے نکل جائے گا۔ اس مصلحت سے وہ نکاح تو اس لڑکی سے طوعاً و کرھاً کرلیتا مگر ویسے اس سے کچھ رغبت نہ رکھتا۔ اس پر اس آیت کا نزول ہو ااور اولیاءکو ارشاد ہواکہ اگر تم کو اس بات کا ڈر ہے کہ تم ایسی یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے اور ان کے مہر اور ان کے ساتھ حسن معاشرت میں تم سے کوتاہی ہوگی تو تم ان سے نکاح مت کرو بلکہ اور عورتیں جو تم کو مرغوب ہوں ان سے ایک چھوڑ چار تک کی تم کو اجازت ہے۔ قاعدہ شرعیہ کے مطابق ان سے نکاح کرلو تاکہ یتیم لڑکیوں کو بھی نقصان نہ پہنچے کیونکہ تم ان کے حقوق کے حامی رہوگے اور تم بھی کسی گناہ میں نہ پڑوگے۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ بہرحال اولیاءکا فرض ہے کہ یتیم بچوں اور بچیوں کے مال کی خدا ترسی کے ساتھ حفاظت کریں اور ان کے بالغ ہونے پر جیسے ان کے حق میں بہتر جانیں وہ مال ان کو ادا کردیں۔ واللہ اعلم