You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ: أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ، فَعَلِقَهُ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ، فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَعْطُونِي رِدَائِي، لَوْ كَانَ لِي عَدَدُ هَذِهِ العِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لاَ تَجِدُونِي بَخِيلًا، وَلاَ كَذُوبًا، وَلاَ جَبَانًا»
Narrated Muhammad bin Jubair: Jubair bin Mut`im told me that while he was in the company of Allah's Apostle with the people returning from Hunain, some people (bedouins) caught hold of the Prophet and started begging of him so much so that he had to stand under a (kind of thorny tree (i.e. Samurah) and his cloak was snatched away. The Prophet stopped and said, Give me my cloak. If I had as many camels as these thorny trees, I would have distributed them amongst you and you will not find me a miser or a liar or a coward.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو شعیب نے خبردی‘ ان سے زہری نے بیان کیا‘ انہیں عمربن جبیر بن مطعم نے خبر دی‘ انہیں محمد بن جبیر نے خبر دی کہا کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے ، آپ کے ساتھ اور بہت سے صحابہ بھی تھے ۔ وادی حنین سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ کچھ ( بدو ) لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے ۔ بالآخر آپ کو مجبوراً ایک ببول کے درخت کے پاس جانا پڑا ۔ وہاں آپ کی چادر مبارک ببول کے کانٹے میں الجھ گئی تو ان لوگوں نے اسے لے لیا ( تاکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کچھ عنایت فرمائیں تو چادر واپس کریں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہوگئے اور فرمایا میری چادر مجھے دے دو‘ اگر میرے پاس درخت کے کانٹوں جتنے بھی اونٹ بکریاں ہوتیں تو میں تم میں تقسیم کردیتا‘ مجھے تم بخیل نہیں پاؤ گے اورنہ جھوٹا اور بزدل پاؤگے ۔
یہ اس لیے فرمایا کہ بخیلی کے نتائج میں جھوٹ اور بزدلی اور سخاوت کے نتائج میں صداقت اور بہادری لازم ہیں‘ یہ جنگ حنین سے واپسی کا واقعہ ہے۔ مزید تفصیلات کتاب المغازی میں آئیں گی۔