You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَزَادَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ، وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ، وَعَبْدُ الخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلاَ انْتَقَشَ، طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ، مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ، إِنْ كَانَ فِي الحِرَاسَةِ، كَانَ فِي الحِرَاسَةِ، وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَةِ كَانَ فِي السَّاقَةِ، إِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ»، وَقَالَ [ص:35]: فَتَعْسًا: كَأَنَّهُ يَقُولُ: فَأَتْعَسَهُمُ اللَّهُ، طُوبَى: فُعْلَى مِنْ كُلِّ شَيْءٍ طَيِّبٍ، وَهِيَ يَاءٌ حُوِّلَتْ إِلَى الوَاوِ وَهِيَ مِنْ يَطِيبُ
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Let the slave of Dinar and Dirham, of Quantify and Khamisa perish as he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased. Let such a person perish and relapse, and if he is pierced with a thorn, let him not find anyone to take it out for him. Paradise is for him who holds the reins of his horse to strive in Allah's Cause, with his hair unkempt and feet covered with dust: if he is appointed in the vanguard, he is perfectly satisfied with his post of guarding, and if he is appointed in the rearward, he accepts his post with satisfaction; (he is so simple and unambiguous that) if he asks for permission he is not permitted, and if he intercedes, his intercession is not accepted.
اور عمرو ابن مرزوق نے ہم سے بڑھا کر بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار نے خبردی ، انہوں نے اپنے باپ سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آپ نے فرمایا اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور کمبل کا بندہ تباہ ہوا ، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جو نہ دیا جائے تو غصہ ہوجائے ، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا ۔ اس کو کانٹا لگے تو خدا کرے پھر نہ نکلے ۔ مبارک وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں ( غزوہ کے موقع پر ) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے ، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں ، اگر اسے چوکی پہرے پر لگادیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگارہے اور اگر لشکر کے پیچھے ( دیکھ بھال کے لیے ) لگادیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے ( اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کیجائے ۔ ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابو حصین سے یہ روایت مرفوعاً نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ تعساً آیا ہے گویا یوں کہنا چاہئے کہ ﴾فاتعسہم اﷲ﴿ ( اللہ انہیں گرائے ہلاک کرے ) طوبیٰ ” فعلیٰ “ کے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کے لیے ۔ واو اصل میں یا تھا ( طیبیٰ ) پھر یا کو واو سے بدل دیاگیا اور یہ طیب سے نکلا ہے ۔
حدیث ہذا میں ایک غریب مخلص مرد مجاہد کے چوکی پہرہ دینے کا ذکر ہے‘ یہی باب سے وجہ مطابقت ہے‘ اللہ والے بزرگ ایسے ہی پوشیدہ غریب نامعلوم غیر مشہور بزرگ ہوتے ہیں جن کی دعائیں اللہ قبول کرتا ہے مگر یہ مقام ہر کسی کو نصیب نہیں ہے۔