You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, A time will come when groups of people will go for Jihad and it will be asked, 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the Prophet?' The answer will be, 'Yes.' Then they will be given victory (by Allah) (because of him). Then a time will come when it will be asked. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah). Then a time will come when it will be said. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah).
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے بیان کیا ، ان سے عمروبن دینار نے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج کی فوج جہاں پر ہوں گی جن میں پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو ، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی ۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہوگی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو ، ( یعنی تابعی ) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعاءکرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعاءکرائی جائے گی ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ والے نیک لوگوں کی دعاؤں کا نفع حاصل کرنا جائز ہے۔ رسول کریمﷺ نے فرمایا تھا کہ میرا زمانۂ پھر میرے صحابہ کا زمانۂ اور پھر تابعین کا زمانۂ یہ بہترین زمانے ہیں۔ ان خیرو برکت کے زمانوں میں مسلمان صحیح معنوں میں خدا رسیدہ مسلمان تھے‘ ان کی دعاؤں کو قبول عام حاصل تھا۔ بہرحال ہر زمانے میں ایسے خدا رسیدہ لوگوں کا وجود ضروری ہے۔ ان کی صحبت میں رہنا‘ ان سے دعائیں کرانا اور روحانی فیوض حاصل کرنا عین خوشی نصیبی ہے۔ ایسے ہی لوگوں کو قرآن مجید میں اولیاء اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے جن کی شان میں ﴿ الذین اٰمنوا وکانوا یتقون﴾ کہا گیا ہے کہ وہ لوگ اپنے ایمان میں پختہ اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں۔ جن میں یہ چیزیں نہ پائی جائیں ان کو اولیاء اللہ جاننا انتہائی حماقت ہے۔ مگر افسوس کہ آج کل بیشتر نام نہاد مسلمان اس حماقت میں مبتلا ہیں کہ وہ بہت سے چرسی افیونی حرام خور نکھٹو لوگوں کو محض ان کے بالوں اور جبوں قبوں کو دیکھ کر خدا رسیدہ جانتے ہیں‘ حالانکہ ایسے لوگوں کے بھیس میں ابلیس کی اولاد ہے جو ایسے بہت سے کم عقلوں کو گمراہ کرکے دوزخی بنانے کا فرض ادا کر رہی ہے۔ اللھم انا نعوذبک من شرور انفسنا حدیث سے میدان جہاد میں نیک ترین لوگوں سے دعا کرانے کا ثبوت ہوا الدعاء سلاح المومن مومن کا بہترین ہتھیار دعا ہے۔ سچ ہے ’’ بلا کو ٹال دیتی ہے دعا اللہ والوں کی‘‘۔