You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ المَدِينَةِ لَيْلَةً، فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ اسْتَبْرَأَ الخَبَرَ، وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ، وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا» ثُمَّ قَالَ: «وَجَدْنَاهُ بَحْرًا» أَوْ قَالَ: «إِنَّهُ لَبَحْرٌ»
Narrated Anas: The 'Prophet was the best and the bravest amongst the people. Once the people of Medina got terrified at night, so they went in the direction of the noise (that terrified them). The Prophet met them (on his way back) after he had found out the truth. He was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and a sword was hanging by his neck, and he was saying, Don't be afraid! Don't be afraid! He further said, I found it (i.e. the horse) very fast, or said, This horse is very fast. (Qastala-ni)
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوب صورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ ایک رات مدینہ پر ( ایک آواز سن کر ) بڑا خوف چھاگیا تھا ، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آگے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی واقعہ کی تحقیق کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ڈرومت ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے یا ( یہ فرمایا کہ گھوڑا جیسے سمند ہے ۔
مدینہ میں ایک دفعہ رات کو دشمن کے حملے کی افواہ پھیل گئی تھی۔ اسی کی تحقیق کے لئے آپ حضرت ﷺ خود بنفس نفیس نکلے اور چاروں طرف دور دور تک ملاحظہ فرما کر واپس ہوئے اور لوگوں کو بتلایا کہ کچھ خطرہ نہیں ہے۔ جس گھوڑے پر آپﷺ سوار تھے اس کی تیز رفتاری سے بہت خوش ہوئے۔