You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ القَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ»، فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ: يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَأَمَرَ، فَدُعِيَ لَهُ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ شَيْءٌ، فَقَالَ: نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَالَ: «عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ»
Narrated Sahl bin Sa`d: That he heard the Prophet on the day (of the battle) of Khaibar saying, I will give the flag to a person at whose hands Allah will grant victory. So, the companions of the Prophet got up, wishing eagerly to see to whom the flag will be given, and everyone of them wished to be given the flag. But the Prophet asked for `Ali. Someone informed him that he was suffering from eye-trouble. So, he ordered them to bring `Ali in front of him. Then the Prophet spat in his eyes and his eyes were cured immediately as if he had never any eye-trouble. `Ali said, We will fight with them (i.e. infidels) till they become like us (i.e. Muslims). The Prophet said, Be patient, till you face them and invite them to Islam and inform them of what Allah has enjoined upon them. By Allah! If a single person embraces Islam at your hands (i.e. through you), that will be better for you than the red camels.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا تھا کہ اسلامی جھنڈا میں ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا ۔ اب سب اس انتظار میں تھے کہ دیکھئے جھنڈا کسے ملتا ہے ، جب صبح ہوئی تو سب سرکردہ لوگ اسی امید میں رہے کہ کاش ! انہیں کو مل جائے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی کہاں ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ وہ آنکھوں کے درد میں مبتلا ہیں ، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں بلایاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن مبارک ان کی آنکھوں میں لگادیا اور فوراً ہی وہ اچھے ہو گئے ۔ جیسے پہلے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا ہم ان ( یہودیوں سے ) اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک یہ ہمارے جیسے ( مسلمان ) نہ ہو جائیں ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی ٹھہرو پہلے ان کے میدان میں اتر کر انہیں تم اسلام کی دعوت دے لو اور ان کے لیے جو چیز ضروری ہیں ان کی خبرکردو ( پھر وہ نہ مانیں تو لڑنا ) اللہ کی قسم ! اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ۔
اس حدیث سے باب کی مطابقت یوں ہے کہ آنحضرتﷺ نے لڑائی شروع کرنے سے پہلے فریق مقابل کے سامنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دعوت پیش کرنے کا حکم فرمایا ساتھ ہی یوں ارشاد ہوا کہ پہلے مخالفین کو راہِ راست پر لانے کی پوری کوشش کرو اور یاد رکھو اگر ایک آدمی بھی تمہاری تبلیغی کوشش سے نیک راستے پر آگیا تو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ قیمتی چیز ہے۔ عرب میں کالے اونٹوں کے مقابلے پر سرخ اونٹوں کی بڑی قیمت تھی۔ اس لئے مثال کے طور پر آپﷺ نے یہ ارشاد فرمایا۔ اسلام کسی سے جنگ جہاد لڑائی کا خواہاں ہرگز نہیں ہے۔ وہ صرف صلح صفائی امن و امان چاہتا ہے مگر جب مدافعت ناگزیر ہو تو پھر بھرپور مقابلہ کا حکم بھی دیتا ہے۔