You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الخَنْدَقِ وَهُوَ يَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلًا كَثِيرَ الشَّعَرِ، وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّهِ [البحر الرجز] [ص:65] اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا ... وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا ... وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا إِنَّ الأَعْدَاءَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا ... إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
Narrated Al-Bara: I saw Allah's Apostle on the day (of the battle) of the Trench carrying earth till the hair of his chest were covered with dust and he was a hairy man. He was reciting the following verses of `Abdullah (bin Rawaha): O Allah, were it not for You, We would not have been guided, Nor would we have given in charity, nor prayed. So, bestow on us calmness, and when we meet the enemy. Then make our feet firm, for indeed, Yet if they want to put us in affliction, (i.e. want to fight against us) we would not (flee but withstand them). The Prophet used to raise his voice while reciting these verses. (See Hadith No. 432, Vol. 5).
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو الاحوص نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ غزوئہ احزاب میں ( خندق کھودتے ہوئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود مٹی اٹھا رہے تھے ۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( جسم مبارک پر ) بال بہت گھنے تھے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن روحہ رضی اللہ عنہ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے ( ترجمہ ) ” اے اللہ ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے ۔ اب تو یا اللہ ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما‘ اور اگر ( دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھیو‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے ۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں “ ۔ آپ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے ۔
حضرت مولانا وحید الزمان مرحوم نے ان اشعار کا ترجمہ اردو اشعار میں یوں کیا ہے۔ تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموا دے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات ترجمۃ الباب میں حافظ صاحب فرماتے ہیں۔ وکان المصنف اشار فی الترجمۃ بقولہ ورفع الصوت فی حفر الخندق الی ان کراھۃ رفع الصوت مختصۃ بحالۃ القتال وذل فیما اخرجہ ابو داود من طریق قیس بن عباد قال کان اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکرھون الصوت عند القتال (فتح) یعنی حضرت امامؒ نے اس میں اشارہ فرمایا ہے کہ عین لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ اصحاب رسول لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ جانتے تھے۔ حالت قتال کے علاوہ مکروہ نہیں ہے جیسا کہ یہاں خندق کی کھدائی کے موقع پر مذکور ہے۔