You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَ مُعَاذًا وَأَبَا مُوسَى إِلَى اليَمَنِ قَالَ: «يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا»
Narrated Abu Burda: That his father said, The Prophet sent Mu`adh and Abu Musa to Yemen telling them. 'Treat the people with ease and don't be hard on them; give them glad tidings and don't fill them with aversion; and love each other, and don't differ.
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا‘ ان سے شعبہ نے‘ ان سے سعید بن ابی بردہ نے‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ان کے دادا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ اور ابو موسیٰ کو یمن بھیجا‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ ہدایت فرمائی تھی کہ ( لوگوں کے لئے ) آسانی پیداکرنا‘ انہیں سختیوں میں مبتلا نہ کرنا‘ ان کو خوش رکھنا‘ نفرت نہ دلانا‘ اور تم دونوں آپس میں اتفاق رکھنا‘ اختلاف نہ پیدا کرنا
: آیت مذکورہ فی الباب ایک ایسی کلیدی ہدایت پر مشتمل ہے جس پر پوری ملت کے تنزل و ترقی کا دار و مدار ہے۔ جب تک اس ہدایت پر عمل رہا‘ مسلمان دنیا پر حکمران رہے اور جب سے باہمی تنازع و افتراق شروع ہوا‘ امت کی قوت پارہ پارہ ہو کر رہ گئی۔ قرآن مجید کی بہت سی آیات اور احادیث نبوی کی بہت سی مرویات موجود ہیں‘ جن میں امت کو اتفاق باہمی کی تاکید کی گئی اور اتفاق و اتحاد اور مودت باہمی کے فوائد سے آگاہ کیا گیا ہے اور تنازع و افتراق کی خرابیوں سے خبر دی گئی ہے۔ خود آیت باب میں غیر معمولی تنبیہ موجود ہے کہ تنازع کا نتیجہ یہ ہے کہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تم بزدل بن جاؤ گے۔ ہوا اکھڑنے کا مطلب ظاہر ہے کہ غیر اقوام کی نظروں میں بے وقعت ہو جاؤ گے اور جرأت و بہادری مفقود ہو کر تم پر بزدلی چھا جائے گی۔ دور حاضرہ میں عربوں کے باہمی تنازع کا نتیجہ سقوط بیت المقدس کی شکل میں موجود ہے کہ مٹھی بھر یہودی کروڑوں مسلمانوں کو نظر انداز کرکے مسجد اقصیٰ پر قابض بنے بیٹھے ہیں۔ حدیث معاذ کی ہدایات بھی بہت سے فوائد پر مشتمل ہیں۔ لوگوں کے لئے شرعی دائرہ کے اندر اندر ہر ممکن آسانی پیدا کرنا‘ سختی کے ہر پہلو سے بچنا‘ لوگوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرنا‘ کوئی نفرت پیدا کرنے کا کام نہ کرنا‘ یہ وہ قیمتی ہدایات ہیں جو ہر عالم‘ مبلغ‘ خطیب‘ مدرس‘ مرشد‘ ہادی کے پیش نظر رہنی ضروری ہیں۔ ان علماء و مبلغین کے لئے بھی غور کا مقام ہے جو سختیوں اور نفرتوں کے پیکر ہیں۔ ھدام اللہ۔