You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ العَبَّاسُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا فَقَالَ: «خُذْ»، فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ
(In another narration) Anas said: Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment.
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا‘ یا رسول اللہ ! اس مال سے مجھے بھی دیجئے کیونکہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ پھر آپ لے لیں‘ چنانچہ آپ نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا ۔
والحق ان المال المذکور کان من الخراج او الجزیۃ وہما من مال المصالح یعنی وہ مال خراج یا جزیہ کا تھا اس لئے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اس کا لینا جائز ہوا‘ تفصیلی بیان کتاب الجزیہ میں آئے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ)