You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ المُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالمَرْأَةُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ - قَالَ: أَحْسِبُ قَالَ: - اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ: «لاَ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ»، فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ المَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ المَدِينَةِ - أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى المَدِينَةِ - قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ»، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ المَدِينَةَ
Narrated Anas bin Malik: That he and Abu Talha came in the company of the Prophet and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt? The Prophet replied, No, but take care of the lady. Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet said, We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord. The Prophet kept on saying this statement till he entered Medina.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا رکھا تھا ´ ۔ راستے میں اتفاق سےآپ کی اونٹنی پھسل گئی اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے اور ام المؤمنین بھی گر گئیں ۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا کہ میں سمجھتا ہوں ‘ انہوں نے اپنے آپ کو اونٹ سے گرا دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ کر عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کوئی چوٹ تو حضور کو نہیں آئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو ۔ چنانچہ انہوں نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر ام المؤمنین کی طرف پڑھے اوروہی کپڑا ان پر ڈال دیا ۔ اب ام المؤمنین کھڑی ہو گئیں ۔ پھر ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ دونوں کے لئے اونٹنی کو مضبوط کیا ۔ تو آپ سوار ہوئے اور سفر شروع کیا ۔ جب مدینہ منورہ کے سامنے پہنچ گئے یا راوی نے یہ کہا کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی ۔ ” ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اوراس کی تعریف کرنے والے ہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے ‘ یہاں تک کی مدینہ میں داخل ہو گئے ۔
یہ بھی جنگ خیبر ہی سے متعلق ہے۔ ہر دو احادیث میں الفاظ مختلفہ کے ساتھ ایک ہی واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ یہ بھی ہر دو میں متفق ہے کہ آنحضرتﷺ کے ساتھ حضرت صفیہ تھیں‘ غزوہ بنو لحیان سے اس واقعہ کا جوڑ نہیں ہے‘ جو ۶ھ میں ہوا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا اسلام اور حرم میں داخلہ ۷ھ سے متعلق ہے۔