You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ العَلاَءِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ: [ص:102] اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ: مَوْتِي، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ المَقْدِسِ، ثُمَّ مُوْتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الغَنَمِ، ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ المَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا، ثُمَّ فِتْنَةٌ لاَ يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ العَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الأَصْفَرِ، فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً، تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
Narrated `Auf bin Malik: I went to the Prophet during the Ghazwa of Tabuk while he was sitting in a leather tent. He said, Count six signs that indicate the approach of the Hour: my death, the conquest of Jerusalem, a plague that will afflict you (and kill you in great numbers) as the plague that afflicts sheep, the increase of wealth to such an extent that even if one is given one hundred Dinars, he will not be satisfied; then an affliction which no Arab house will escape, and then a truce between you and Bani Al-Asfar (i.e. the Byzantines) who will betray you and attack you under eighty flags. Under each flag will be twelve thousand soldiers.
مجھ سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا ، انہوں نے ابو ادریس سے سنا ، کہا کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ قیام قیامت کی چھ نشانیاں شمار کرلو ، میری موت ، پھر بیت المقدس کی فتح ، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے ۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا ۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہوگا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا ۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی لاصفر ( نصارائے روم ) کے درمیان ہو گی ، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے ۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہوگی ۔ یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے )
پہلی دوسری نشانی تو ہوچکی۔ تیسری کہتے ہیں وہ بھی ہوچکی ہے یعنی طاعون عمواس جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آیا تھا۔ جس میں ہزاروں مسلمان مرگئے تھے۔ چوتھی نشانی بھی ہوچکی، مسلمان روم اور ایران کی فتح سے بے حد مالدار ہوگئے تھے۔ پانچویں نشانی کہتے ہیںہوچکی جس سے بنوامیہ کا فتنہ مراد ہے۔ چھٹی نشانی قیامت کے قریب ہوگی۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ دغابازی کرنا کافروں کا کام ہے اور یہ بھی قیامت کی ایک نشانی ہے کہ وہ دغابازی عام ہوجائے گی۔