You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ، فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ اليَمَنِ، فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا أَهْلَ اليَمَنِ، إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالُوا: جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ [ص:106] عَنْ هَذَا الأَمْرِ؟ قَالَ: «كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرُهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ، وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ» فَنَادَى مُنَادٍ: ذَهَبَتْ نَاقَتُكَ يَا ابْنَ الحُصَيْنِ، فَانْطَلَقْتُ، فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ، فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَرَكْتُهَا،
Narrated Imran bin Husain: I went to the Prophet and tied my she-camel at the gate. The people of Bani Tamim came to the Prophet who said O Bani Tamim! Accept the good tidings. They said twice, 'You have given us the good tidings, now give us something Then some Yemenites came to him and he said, Accept the good tidings, O people of Yemem, for Bani Tamim refused them. They said, We accept it, O Allah's Apostle! We have come to ask you about this matter (i.e. the start of creations). He said, First of all, there was nothing but Allah, and (then He created His Throne). His throne was over the water, and He wrote everything in the Book (in the Heaven) and created the Heavens and the Earth. Then a man shouted, O Ibn Husain! Your she-camel has gone away! So, I went away and could not see the she-camel because of the mirage. By Allah, I wished I had left that she-camel (but not that gathering).
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے جامع بن شداد نے بیان کیا ، ان سے صفوان بن مرحز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا ۔ اس کے بعد بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنوتمیم ! خوشخبری قبول کرو ۔ انہوں نے دوبار کہا کہ جب آپ نے ہمیں خوش خبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئے ۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوش خبری قبول کرلو اے یمن والو ! بنوتمیم والوں نے تو نہیں قبول کی ۔ وہ بولے یا رسول اللہ ! خوش خبری ہم نے قبول کی ۔ پھر وہ کہنے لگے ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس ( عالم کی پیدائش ) کا حال پوچھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا ۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ۔ ( ابھی یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین ! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ۔ میں اس کے پیچھے دوڑا ۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے ( میرے اور اس کے بیچ میں سراب حائل ہے یعنی وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے ) اللہ تعالیٰ کی قسم ، میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش ، میں اسے چھوڑ دیا ہوتا ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہوتی ) ۔