You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى البَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ»، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ كَذَا، فَقَالَ مِثْلَهُ، فَقَالَتْ مِثْلَهُ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ» فَأَمَّ أَبُو بَكْرٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ حُسَيْنٌ: عَنْ زَائِدَةَ: رَجُلٌ رَقِيقٌ
Narrated Abu Musa: When the Prophet fell ill, he said, Order Abu Bakr to lead the people in prayer. `Aisha said, Abu Bakr is a soft-hearted person. The Prophet gave the same order again and she again gave the same reply. He again said, Order Abu Bakr (to lead the prayer)! You are (like) the female companions of Joseph. Consequently Abu Bakr led the people in prayer in the life-time of the Prophet.
ہم سے ربیع بن یحییٰ بصری نے بیان کیا‘ کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا‘ ان سے عبدالملک بن عمیر نے‘ ان سے ابو بردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو آپ نے فرمایا کہ ابو بکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل انسان ہیں لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی حکم فرمایا اور انہوں نے بھی وہی عذر دہرایا ۔ آخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے کہو نماز پڑھائیں ۔ تم تو یوسف کی سا تھ والیاں ہو ۔ ظاہر کچھ باطن کچھ ) چنانچہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں امامت کی اورحسین بن علی جعفی نے زائدہ سے ” رجل رقیق “ کے الفاظ نقل کئے کہ ابو بکر نرم دل آدمی ہیں ۔
یوسف علیہ السلام کی ساتھ والیوں سے وہ عورتیں مراد ہیں جن کو زلیخا نے جمع کیا تھا جنہوں نے بظاہر زلیخا کو اس کی محبت پر ملامت کی تھی مگر دل سے سب حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن سے متاثر تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد اس جملہ سے یہ تھا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں تمہاری یہ رائے ظاہری طور پر ہے ورنہ دل سے ان کی امامت تسلیم ہے۔