You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا وَكَانَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَدَاعَوْا وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ قَالَ مَا شَأْنُهُمْ فَأُخْبِرَ بِكَسْعَةِ الْمُهَاجِرِيِّ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا خَبِيثَةٌ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ أَقَدْ تَدَاعَوْا عَلَيْنَا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ أَلَا نَقْتُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْخَبِيثَ لِعَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ
Narrated Jabir: We were in the company of the Prophet in a Ghazwa. A large number of emigrants joined him and among the emigrants there was a person who used to play jokes (or play with spears); so he (jokingly) stroked an Ansari man on the hip. The Ans-ari got so angry that both of them called their people. The Ansari said, Help, O Ansar! And the emigrant said Help, O emigrants! The Prophet came out and said, What is wrong with the people (as they are calling) this call of the period of Ignorance? Then he said, What is the matter with them? So he was told about the stroke of the emigrant to the Ansari. The Prophet said, Stop this (i.e. appeal for help) for it is an evil call. Abdullah bin Ubai bin Salul (a hypocrite) said, The emigrants have called and (gathered against us); so when we return to Medina, surely, the more honorable people will expel therefrom the meaner, Upon that `Umar said, O Allah's Prophet! Shall we not kill this evil person (i.e. `Abdullah bin Ubai bin Salul) ? The Prophet) said, (No), lest the people should say that Muhammad used to kill his companions.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبردی ، کہا ہمیں ابن جریج نے خبردی ، کہا کہ مجھے عمر و بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھے ، مہاجرین بڑی تعداد میں آپ کے پاس جمع ہوگئے ۔ وجہ یہ ہوئی کہ مہاجرین میں ایک صاحب تھے بڑے دل لگی کرنے والے ، انہوں نے ایک انصاری کے سرین پر ضرب لگائی ، انصاری بہت سخت غصہ ہوا ، اس نے اپنی برادری والوں کو مدد کے لیے پکارا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان لوگوں نے یعنی انصاری نے کہا : اے قبائل انصار ! مدد کو پہنچو ! اور مہاجر نے کہا : اے مہاجرین ! مدد کو پہنچو ! یہ غل سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( خیمہ سے ) باہر تشریف لائے اور فرمایا : کیا بات ہے ؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے ؟ آپ کے صورت حال دریافت کرنے پر مہاجر صحابی کے انصاری صحابی کو ماردینے کا واقعہ بیان کیاگیا تو آپ نے فرمایا : ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول ( منافق ) نے کہا کہ یہ مہاجرین اب ہمارے خلاف اپنی قوم والوں کی دہائی دینے لگے ۔ مدینہ پہنچ کر ہم سمجھ لیں گے ، عزت دار ذلیل کو یقینا نکال باہر کردے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی یا رسول اللہ ا ! ہم اس ناپاک پلید عبداللہ بن ابی کو قتل کیوں نہ کردیں ؟ لیکن آپ نے فرمایا : ایسا نہ ہونا چاہیے کہ لوگ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے لوگوں کو قتل کردیا کرتے ہیں ۔
گو عبداللہ بن ابی مردود منافق تھا مگر ظاہر میں مسلمانوں میں شریک رہتا، اس لیے آپ کو یہ خیال ہوا کہ اس کے قتل سے ظاہر بین لوگ جو اصل حقیقت سے واقف نہیں ہیں یہ کہنے لگےں گے کہ پیغمبر صاحب اپنے ہی لوگوں کو قتل کررہے ہیں، اور جب یہ مشہور ہوجائے گا تو دوسرے لوگ اسلام قبول کرنے میں تامل کریں گے۔ اسی منافق اور اس کے حواریوں سے متعلق قرآن پاک میں سورۃ منافقون نازل ہوئی جس میں اس مردود کا یہ قول بھی منقول ہے کہ مدینہ پہنچ کر عزت والاذلیل لوگوں ( یعنی مکہ کے مہاجر مسلمانوں ) کو نکال دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے خود اسی کو ہلاک کرکے تباہ کردیا اور مسلمان بفضلہ تعالیٰ فاتح مدینہ قرارپائے، اس واقعہ سے یہ بھی ثابت ہواکہ مصلحت اندیشی بھی ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اسی لیے کہاگیا ہے دروغ مصلحت آمیز بہ ازراستی فتنہ انگیز۔