You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ كَيْفَ بِنَسَبِي فَقَالَ حَسَّانُ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنْ الْعَجِينِ وَعَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَا تَسُبَّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated `Aisha: Once Hassan bin Thabit asked the permission of the Prophet to lampoon (i.e. compose satirical poetry defaming) the infidels. The Prophet said, What about the fact that I have common descent with them? Hassan replied, I shall take you out of them as a hair is taken out of dough. Narrated `Urwa: I started abusing Hassan in front of `Aisha, whereupon she said. Don't abuse him, for he used to defend the Prophet (with his poetry).
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین ( قریش ) کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ پھر میں بھی تو ان ہی کے خاندان سے ہوں ۔ اس پر حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں آپ کو ( شعرمیں ) اس طرح صاف نکال لے جاوں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیا جاتا ہے اور ( ہشام نے ) اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں میں حسان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا ، انہیں برا نہ کہو ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کیاکرتے تھے ۔
حضرت حسان رضی اللہ عنہ ایک موقع پر بہک گئے تھے۔ یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اتہام لگانے والوں کے ہم نوا ہوگئے تھے، بعد میں یہ تائب ہوگئے مگر کچھ دلوں میں یہ واقعہ یاد رہا مگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود ان کی مدح کی اور ان کو اچھے لفظوں سے یاد کیا جیسا کہ یہاں مذکور ہے۔ مشرکین جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی برائیاں کرتے حضرت حسان ان کا جواب دیتے اور جواب بھی کیسا کہ مشرکین کے دلوں پر سانپ لوٹنے لگ جاتا۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے بہت سے قصائد نعتیہ کتابوں میں منقول ہیں اور ایک دیوان بھی آپ کے نام سے شائع ہوچکا ہے جس میں بہت سے قصائد مذکور ہوئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین قریش کی بلا ضرورت ہجو کو پسند نہیں فرمایا۔ یہی باب کا مقصود ہے۔