You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَّزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو فُلَانٍ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ وَكُنْتُ أُسَبِّحُ فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Aisha said (to me), Don't you wonder at Abu so-and-so who came and sat by my dwelling and started relating the traditions of Allah's Apostle intending to let me hear that, while I was performing an optional prayer. He left before I finished my optional prayer. Had I found him still there. I would have said to him, 'Allah's Apostle never talked so quickly and vaguely as you do.'
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیرنے خبردی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) پر تمہیں تعجب نہیں ہوا ۔ وہ آئے اور میرے حجرہ کے ایک کونے میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مجھے سنانے کے لیے بیان کرنے لگے ۔ میں اس وقت نماز پڑھ رہی تھی ۔ پھر وہ میری نماز ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے ۔ اگر وہ مجھے مل جاتے تو میں ان کی خبرلیتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح یوں جلدی جلدی باتیں نہیں کیا کرتے تھے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تیز بیانی اور عجلت لسانی پر انکار کیا تھا اور اشارہ یہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو بہت آہستہ آہستہ ہواکرتی تھی کہ سننے والا آپ کے الفاظ کو گن سکتا تھا۔ گویا اسی طرح آہستہ آہستہ کلام کرنا اور قرآن وحدیث سنانا چاہیے۔ لیکن مجمع عام اور خطبہ میں یہ قید نہیں لگائی جاسکتی کیوں کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم توحید کا بیان کرتے یا عذاب الٰہی سے ڈراتے تو آپ کی آواز بہت بڑھ جاتی اور غصہ زیادہ ہوجاتا وغیرہ۔ یہاں یہ نتیجہ نکالنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت حدیث پر اعتراض کیا، یہ بالکل باطل ہے، اور ” توجیہ القول بما لا یرضی بہ القائل “ میں داخل ہے یعنی کسی کے قول کی ایسی تعبیر کرنا جو خود کہنے والے کے ذہن میں بھی نہ ہو۔