You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ وَهُوَ قِدْحُهُ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَهُ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While we were with Allah's Apostle who was distributing (i.e. some property), there came Dhu-l- Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, O Allah's Apostle! Do Justice. The Prophet said, Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off. The Prophet said, Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur'an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim's body, so that the hunter, on looking at the arrow's blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Na,di and see nothing, and he would look at its Qudhadh ( 1 ) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman's breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people. I testify that I heard this narration from Allah's Apostle and I testify that `Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet ) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet had described him.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبردی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبردی اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ ( جنگ حنین کا مال غنیمت ) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یار سول اللہ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : افسوس ! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا ۔ اگر میں ظالم ہوجاو¿ں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن ماردوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیداہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھوگے ۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا ۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائےں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہوجاتا ہے ۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میںکوئی چیز ( خون وغیرہ ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا ۔ اس کے نفی ( نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں ) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا ۔ اسی طرح اگر اس کے پرکودیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا ۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے ۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہوگا ۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ( اٹھا ہوا ) ہوگایا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگا اور حرکت کررہاہوگا ۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتاہوں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی ( یعنی خوارج سے ) اس وقت میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا ( جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طورپر بتلایا تھا ) آخروہ لایا گیا ۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا ۔
یعنی جس طرح ایک تیر کمان سے نکلنے کے بعد شکار کو چھید تا ہوا گزر جانے پر بھی بالکل صاف شفاف نظر آتا ہے حالانکہ اس سے شکار زخمی ہوکر خاک وخون میں تڑپ رہا ہے، چونکہ نہایت تیزی کے ساتھ اس نے اپنا فاصلہ طے کیا ہے اس لیے خون وغیرہ کا کوئی اثر اس کے کسی حصے پر دکھائی نہیں دیتا۔ اسی طرح یہ لوگ بھی دین سے بہت دور ہوں گے لیکن بظاہر بے دینی کے اثرات ان میں کہیں نظر نہ آئیں گے۔ یہ مردود خارجی تھے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور مسلمانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ ظاہر میں اہل کوفہ کی طرح بڑے نمازی پرہیز گار، ادنیٰ ادنیٰ بات پر مسلمانوں کو کافر بنانا ان کے بائیں ہاتھ کا کرتب تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان مردودوں کو مارا ، ان میں کا ایک زندہ نہ چھوڑا ۔ معلوم ہوا کہ قرآن کو زبان سے رٹنا۔ مطالب ومعانی میں غور نہ کرنا یہ خارجیوں کا شیوہ ہے اور آیات قرآنیہ کا بے محل استعمال کرنا بھی بدترین حرکت ہے۔ اللہ کی پناہ۔