You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَأَعْطَى قُرَيْشًا وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَاءِ قُرَيْشٍ وَغَنَائِمُنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْأَنْصَارَ قَالَ فَقَالَ مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ وَكَانُوا لَا يَكْذِبُونَ فَقَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ قَالَ أَوَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلَى بُيُوتِهِمْ وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ
Narrated Anas: On the day of the Conquest of Mecca, when the Prophet had given (from the booty) the Quraish, the Ansar said, By Allah, this is indeed very strange: While our swords are still dribbling with the blood of Quraish, our war booty are distributed amongst them. When this news reached the Prophet he called the Ansar and said, What is this news that has reached me from you? They used not to tell lies, so they replied, What has reached you is true. He said, Doesn't it please you that the people take the booty to their homes and you take Allah's Apostle to your homes? If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take the Ansar's valley or a mountain pass.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو ( غزوہ¿ حنین کی ) غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصار یوں نے کہا ( اللہ کی قسم ! ) یہ تو عجیب بات ہے ابھی ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہوا مال غنیمت صرف انہیں دیا جارہاہے ، اس کی خبر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے انصار کو بلایا ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ہے کیا وہ صحیح ہے ؟ انصار لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے انہوں نے عرض کردیا کہ آپ کو صحیح اطلاع ملی ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس سے خوش اور راضی نہیں ہو کہ لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ہوں اور تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیے اپنے گھروں کو جاو؟ انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے میں بھی اسی نالے یا گھاٹی میں چلوں گا ۔
دوسری روایت میں ہے کہ انصار نے معذرت کی کہ کچھ نوجوان کم عقل لوگوں نے ایسی باتیں کہہ دی ہیں، آپ کا ارشاد سن کر انصار نے بالاتفاق کہا کہ ہم سب اس فضیلت پر خوش ہیں، نالہ یا گھاٹی کا مطلب یہ کہ سفر اور حضر موت اور زندگی میں ہرحال میں تمہارے ساتھ ہوں، کیا یہ شرف انصار کو کافی نہیں ہے؟