You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا قَالَ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ
Narrated Usaid bin Hudair: A man from the Ansar said, O Allah's Apostle! Will you appoint me as you have appointed so-andso? The Prophet said, After me you will see others given preference to you; so be patient till you meet me at the Tank (i.e. Lake of Kauthar). (on the Day of Resurrection).
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے کہ ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یارسول اللہ ! فلاں شخص کی طرح مجھے بھی آپ حاکم بنادیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد ( دنیاوی معاملات میں ) تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی اس لیے صبر سے کام لینا ، یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آملو ۔
حافظ نے کہاکہ یہ عرض کرنے والے خود اسید بن حضیر تھے اور جن کو حکومت ملی تھی وہ عمرو بن عاص تھے۔ تشریح : حافظ صاحب فرماتے ہیں: وھو من روایۃ صحابی عن صحابی زاد مسلم وقد رواہ یحییٰ ابن سعید وھشام بن زید عن انس بدون ذکر اسید بن حضیر لکن باختصار القصۃ التی ھھنا وذکر کل منھما قصۃ اخری غیر ھذہ فحدیث یحییٰ بن سعید تقدم فی الجزیۃ وحدیث ھشام یاتی فی المغازی و وقع لھذا الحدیث قصۃ اخری من وجہ اخر فاخرج الشافعی من روایۃ محمد بن ابراہیم التیمی عن ابی اسید بن حضیر طلب من النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا ھل بیتین من الانصار فامر لکل بیت بوسق من تمر و شطر من شعیر فقال اسید یارسول اللہ جزاک اللہ عنا خیرا فقال وانتم فجزا کم اللہ خیرا یا معشر الانصاروانکم لاعقۃ صبر وانکم ستلقون بعدی اثرۃ الحدیث ( فتح الباری ) یعنی یہ روایت صحابی ( حضرت انس ) کی صحابی ( حضرت اسید ) سے ہے اور مسلم نے زیادہ کیا کہ اس روایت کو یحییٰ بن سعید اور ہشام بن زید نے انس سے روایت کیا ہے اس میں اسید کا ذکر نہیں ہے لیکن قصہ اختصار سے مذکور ہے اور ان دونوں نے اس کے سوا دوسرا قصہ ذکرکیا ہے۔ یحییٰ بن سعید والی حدیث باب الجزیہ میں مذکور ہوچکی ہے اور ہشام کی حدیث مغازی میں آئے گی اور اس حدیث سے متعلق دوسرے طریق سے ایک اور واقعہ ذکر ہوا ہے جسے امام شافعی نے محمد بن ابراہیم تیمی کی روایت میں ابواسید بن حضیر سے نقل کیا ہے کہ ابواسید نے دوگھرانوں کے لیے انصار میں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے امداد طلب کی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر گھرانے کے لیے ایک وسق کھجور اور کچھ جو بطور امداد دینے کا حکم فرمایا، اس پر اسید نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شکریہ اداکرتے ہوئے جزاک اللہ کہا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ اے انصاریو! اللہ تم کو بھی جزائے خیر دے، میرے بعد تم لوگ تلخیاں چکھوگے اور دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، پس اس وقت تم صبر سے کام لینا، یہاں تک کہ مجھ سے حوض کو ثر پر آکر ملاقات کرو۔