You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَكَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَكَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَكْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّى بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي كَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّى وَازَتْ بِرُءُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ
Narrated `Aisha: A black lady slave of some of the 'Arabs embraced Islam and she had a hut in the mosque. She used to visit us and talk to us, and when she finished her talk, she used to say: The day of the scarf was one of our Lord's wonders: Verily! He has delivered me from the land of Kufr. When she said the above verse many times, I (i.e. `Aisha) asked her, What was the day of the scarf? She replied, Once the daughter of some of my masters went out and she was wearing a leather scarf (round her neck) and the leather scarf fell from her and a kite descended and picked it up, mistaking it for a piece of meat. They (i.e. my masters) accused me of stealing it and they tortured me to such an extent that they even looked for it in my private parts. So, while they all were around me, and I was in my great distress, suddenly the kite came over our heads and threw the scarf, and they took it. I said to them 'This is what you accused me of stealing, though I was innocent.
مجھ سے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک کالی عورت جو کسی عرب کی باندی تھی ، اسلام لائی اور مسجد میں اس کے رہنے کے لیے ایک کوٹھری تھی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا وہ ہما رے یہاں آیا کرتی اور باتیں کیا کرتی تھی ، لیکن جب باتوں سے فارغ ہو جاتی تو وہ یہ شعر پڑھتی ” اور ہار والا دن بھی ہمارے رب کے عجائب قدرت میں سے ہے ، کہ اسی نے ( بفضلہ ) کفر کے شہر سے مجھے چھڑایا ۔ “ اس نے جب کئی مرتبہ یہ شعر پڑھا توعائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے دریافت کیا کہ ہار والے دن کاقصہ کیا ہے ؟ اس نے بیان کیا کہ میرے مالکوں کے گھر انے کی ایک لڑکی ( جو نئی دولہن تھی ) لال چمڑے کا ایک ہار باندھے ہوئے تھی ۔ وہ باہر نکلی تو اتفاق سے وہ گر گیا ۔ ایک چیل کی اس پر نظر پڑی اور وہ اسے گوشت سمجھ کر اٹھا لے گئی ۔ لوگوں نے مجھ پر اس کی چوری کی تہمت لگائی اور مجھے سزائیں دینی شروع کیں ۔ یہاں تک کہ میری شرمگاہ کی بھی تلاشی لی ۔ خیر وہ ابھی میرے چاروں طرف جمع ہی تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی کہ چیل آئی اور ہمارے سروں کے با لکل اوپر اڑنے لگی ۔ پھر اس نے وہی ہار نیچے گرا دیا ۔ لوگوں نے اسے اٹھا لیا تو میں نے ان سے کہا اسی کے لیے تم لوگ مجھے اتہام لگا رہے تھے حالانکہ میں بے گناہ تھی ۔
روایت میں لفظ حفش ح کے کسرہ کے ساتھ ہے جو چھوٹے تنگ گھر پر بولا جاتا ہے ووجہ دخولہا ھھنا من جہۃ ماکان علیہ اہل الجاہلیۃ من الجفافی الفعل والقول ( فتح ) یعنی اس حدیث کو یہا ں لانے سے زمانہ جاہلیت کے مظالم کا دکھلانا ہے، جو اہل جاہلیت اپنی زبانوں اور اپنے کاموں سے غریبوں پر ڈ ھایا کرتے تھے۔