You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْءٍ قَطُّ يَقُولُ إِنِّي لَأَظُنُّهُ كَذَا إِلَّا كَانَ كَمَا يَظُنُّ بَيْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ جَمِيلٌ فَقَالَ لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّي أَوْ إِنَّ هَذَا عَلَى دِينِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ لَقَدْ كَانَ كَاهِنَهُمْ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ اسْتُقْبِلَ بِهِ رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْكَ إِلَّا مَا أَخْبَرْتَنِي قَالَ كُنْتُ كَاهِنَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَمَا أَعْجَبُ مَا جَاءَتْكَ بِهِ جِنِّيَّتُكَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا فِي السُّوقِ جَاءَتْنِي أَعْرِفُ فِيهَا الْفَزَعَ فَقَالَتْ أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَهَا وَيَأْسَهَا مِنْ بَعْدِ إِنْكَاسِهَا وَلُحُوقَهَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسِهَا قَالَ عُمَرُ صَدَقَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ عِنْدَ آلِهَتِهِمْ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ فَذَبَحَهُ فَصَرَخَ بِهِ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْهُ يَقُولُ يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَوَثَبَ الْقَوْمُ قُلْتُ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَعْلَمَ مَا وَرَاءَ هَذَا ثُمَّ نَادَى يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِيلَ هَذَا نَبِيٌّ
Narrated `Abdullah bin `Umar: I never heard `Umar saying about something that he thought it would be so-and-so, but he was quite right. Once, while `Umar was sitting, a handsome man passed by him, `Umar said, If I am not wrong, this person is still on his religion of the pre-lslamic period of ignorance or he was their foreteller. Call the man to me. When the man was called to him, he told him of his thought. The man said, I have never seen such a day on which a Muslim is faced with such an accusation. `Umar said, I am determined that you should tell me the truth. He said, I was a foreteller in the pre-lslamic period of ignorance. Then `Umar said, Tell me the most astonishing thing your female Jinn has told you of. He said, One-day while I was in the market, she came to me scared and said, 'Haven't you seen the Jinns and their despair and they were overthrown after their defeat (and prevented from listening to the news of the heaven) so that they (stopped going to the sky and) kept following camel-riders (i.e. 'Arabs)? `Umar said, He is right. and added, One day while I was near their idols, there came a man with a calf and slaughtered it as a sacrifice (for the idols). An (unseen) creature shouted at him, and I have never heard harsher than his voice. He was crying, 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except you (O Allah).' On that the people fled, but I said, 'I shall not go away till I know what is behind this.' Then the cry came again: 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except Allah.' I then went away and a few days later it was said, A prophet has appeared.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہاکہ مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمرو بن محمد بن زید نے بیان کیا ، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ جب بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کسی چیز کے متعلق کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ اس طرح ہے تو وہ اسی طرح ہوئی جیسا وہ اس کے متعلق اپنا خیا ل ظاہر کرتے تھے ۔ ایک دن وہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصور ت شخص وہاں سے گزرا ۔ انہوںنے کہا یا تو میرا گمان غلط ہے یا یہ شخص اپنے جاہلیت کے دین پر اب بھی قائم ہے یا یہ زمانہ جاہلیت میں اپنی قوم کا کاہن رہاہے ۔ اس شخص کو میرے پاس بلاؤ ۔ وہ شخص بلایا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے سامنے بھی یہی بات دھرائی ۔ اس پر اس نے کہا میں نے تو آج کے دن کا سا معاملہ کبھی نہیں دیکھا جو کسی مسلمان کو پیش آیا ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میںتمہارے لئے ضروری قرار دیتا ہوں کہ تم مجھے اس سلسلے میں بتاؤ ۔ اس نے اقرار کیا کہ زمانہ جاہلیت میں میں اپنی قوم کا کاہن تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا غیب کی جو خبریں تمہاری جنیہ تمہارے پاس لاتی تھی ، اس کی سب سے حیرت انگیز کوئی بات سناؤ ؟ شخص مذکور نے کہا کہ ایک دن میں بازار میں تھا کہ جنیہ میرے پاس آئی ۔ میں نے دیکھا کہ وہ گھبرائی ہوئی ہے ، پھر اس نے کہا جنوں کے متعلق تمہیں معلوم نہیں ۔ جب سے انہیں آسمانی خبروں سے روک دیا گیاہے وہ کس درجہ ڈرے ہوئے ہیں ، مایوس ہورہے ہیں اور اونٹنیوں کے پالان کی کملیوں سے مل گئے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے سچ کہا ۔ ایک مرتبہ میں بھی ان دنوں بتوں کے قریب سویا ہوا تھا ۔ ایک شخص ایک بچھڑا لایا اوراس نے بت پر اسے ذبح کر دیا اس کے اندر سے اس قدر زور کی آواز نکلی کہ میں نے ایسی شدید چیخ کبھی نہیں سنی تھی ۔ اس نے کہا اے دشمن ! ایک بات بتلاتا ہوں جس سے مراد مل جائے ایک فصیح خوش بیان شخص یوں کہتا ہے لاالہ الا اللہ یہ سنتے ہی تمام لوگ ( جو وہاں موجود تھے ) چونک پڑے ( چل دئےے ) میں نے کہا میں تو نہیں جانے کا ، دیکھو اس کے بعد کیا ہوتا ہے ۔ پھر یہی آواز آئی ارے دشمن تجھ کو ایک بات بتلاتا ہوں جس سے مراد بر آئے ایک فصیح شخص یوں کہہ رہا ہے لاالہ الا اللہ ۔ اس وقت میں کھڑا ہوا اور ابھی کچھ دیر نہیں گزری تھی کہ لوگ کہنے لگے یہ ( حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے سچے رسول ہیں ۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے قیافہ اور فراست کی بناپر اس گزرنے والے سے کہا کہ تو مسلمان ہے، یا کافر ، یا کاہن ہے۔ ابو عمرو نے کہا یہ شخص جاہلیت کے زمانہ میں کہانت کیا کرتا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دن مزاح کے طور پر اس سے فرمایااے سواد ! تیری کہانت اب کہاں گئی ؟ اس پر وہ غصہّ ہوا کہنے لگا عمر! ہم جس حال میں پہلے تھے یعنی جاہلیت وکفر پر وہ کہانت سے بدتر تھا اور تم مجھ کو ایسی بات پر ملامت کرتے ہوجس سے میں توبہ کرچکا ہوں اور مجھ کو امید ہے کہ اللہ نے اس کو بخش دیا ہوگا ۔ ( وحیدی ) اس سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کمال دانائی ثابت ہوئی اور یہی اس حدیث کو یہاں لانے کا مقصد ہے۔ پکار نے والا کوئی فرشتہ تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کی بشارت دے رہا تھا۔