You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ أَوْ بَلَغَنِي عَنْهُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا قِيلَ لَهُ هَاجَرَ قَبْلَ أَبِيهِ يَغْضَبُ قَالَ وَقَدِمْتُ أَنَا وَعُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْنَاهُ قَائِلًا فَرَجَعْنَا إِلَى الْمَنْزِلِ فَأَرْسَلَنِي عُمَرُ وَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ هَلْ اسْتَيْقَظَ فَأَتَيْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَبَايَعْتُهُ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّهُ قَدْ اسْتَيْقَظَ فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ نُهَرْوِلُ هَرْوَلَةً حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَبَايَعَهُ ثُمَّ بَايَعْتُهُ
Narrated Abu `Uthman: I heard that Ibn `Umar used to become angry if someone mentioned that he had migrated before his father (`Umar), and he used to say, `Umar and I came to Allah's Apostle and found him having his midday rest, so we returned home. Then `Umar sent me again (to the Prophet ) and said, 'Go and see whether he is awake.' I went to him and entered his place and gave him the pledge of allegiance. Then I went back to `Umar and informed him that the Prophet was awake. So we both went, running slowly, and when `Umar entered his place, he gave him the pledge of allegiance and thereafter I too gave him the pledge of allegiance.
مجھ سے محمدبن صباح نے خود بیان کیا یا ان سے کسی اور نے نقل کر کے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ، ان سے عاصم احول نے ، ان سے ابو عثمان نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میں نے سنا کہ جب ان سے کہا جاتا کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی تو وہ غصہ ہو جایا کرتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس وقت آپ آرام فرما رہے تھے ، اس لئے ہم گھر واپس آگئے پھر عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا اور فرمایا کہ جا کر دیکھ آؤ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیدار ہوئے یا نہیں چنانچہ میں آیا ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے ) اس لئے اندر چلا گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کی پھر میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آ پ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیدار ہو نے کی خبر دی ۔ اس کے بعد ہم آپ کی خدمت میں دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے عمر رضی اللہ عنہ بھی اندر گئے اور آپ سے بیعت کی اور میں نے بھی ( دوبارہ ) بیعت کی ۔
گویا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں کی اس غلط گوئی کا سبب بیان کردیا کہ اصل حقیقت یہ تھی ۔ اس پر بعض نے یہ سمجھا کہ میں نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی یہ بالکل غلط ہے۔