You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَهُوَ بِمِنًى فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَوَجَدَنِي فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ وَغَوْغَاءَهُمْ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تُمْهِلَ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ فَإِنَّهَا دَارُ الْهِجْرَةِ وَالسُّنَّةِ وَالسَّلَامَةِ وَتَخْلُصَ لِأَهْلِ الْفِقْهِ وَأَشْرَافِ النَّاسِ وَذَوِي رَأْيِهِمْ قَالَ عُمَرُ لَأَقُومَنَّ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ
Narrated Ibn `Abbas: During the last Hajj led by `Umar, `Abdur-Rahman bin `Auf returned to his family at Mina and met me there. `AbdurRahman said (to `Umar), O chief of the believers! The season of Hajj is the season when there comes the scum of the people (besides the good amongst them), so I recommend that you should wait till you go back to Medina, for it is the place of Migration and Sunna (i.e. the Prophet's tradition), and there you will be able to refer the matter to the religious scholars and the nobles and the people of wise opinions. `Umar said, I will speak of it in Medina on my very first sermon I will deliver there.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھے یونس نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے خیمہ کی طرف واپس آرہے تھے ، یہ عمر رضی اللہ عنہ کے آخری حج کا واقعہ ہے تو ان کی مجھ سے ملاقات ہو گئی ۔ انہوں نے کہاکہ ( عمر رضی اللہ عنہ حاجیوں کو خطاب کرنے والے تھے اس لئے ) میں نے عرض کیا کہ اے امیر المومنین ! موسم حج میں معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والے سب طرح کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور شور وغل بہت ہوتا ہے اس لئے میرا خیال ہے کہ آپ اپنا ارادہ موقوف کر دیں اور مدینہ پہنچ کر ( خطاب فرمائیں ) کیونکہ وہ ہجرت اور سنت کا گھر ہے اور وہاں سمجھدار معزز اور صاحب عقل لوگ رہتے ہیں ۔ “ اس پرعمر رضی اللہ عنہ نے کہاکہ تم ٹھیک کہتے ہو ، مدینہ پہنچتے ہی سب سے پہلی فرصت میں لوگوں کو خطاب کرنے کے لئے ضرور کھڑا ہوں گا ۔
اس واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ کسی نادان نے منیٰ میں عین موسم حج میں یہ کہا تھا کہ اگر عمر مر جائیں تو میں فلاں شخص سے بیعت کروں گا ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے بن سوچے سمجھے بیعت کر لی تھی ۔ یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ تک پہنچ گئی جس پر حضرت عمر رضی اللہ کو غصہ آگیااور اس شخص کو بلا کر تنبیہ کا خیال ہوا مگر حضرت عبد الرحمن بن عوف نے یہ صلاح دی کہ یہ موسم حج ہے ہر قسم کے دانا ونادان لوگ یہاں جمع ہیں یہا ں یہ مناسب نہ ہوگا مدینہ شریف پہنچ کر آپ جو چاہیں کریں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد الرحمن کایہ مشورہ قبول فرمالیا۔