You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمْ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ قَالَتْ لِعُرْوَةَ يَا ابْنَ أُخْتِي كَانَ أَبَوَاكَ مِنْهُمْ الزُّبَيْرُ وَأَبُو بَكْرٍ لَمَّا أَصَابَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصَابَ يَوْمَ أُحُدٍ وَانْصَرَفَ عَنْهُ الْمُشْرِكُونَ خَافَ أَنْ يَرْجِعُوا قَالَ مَنْ يَذْهَبُ فِي إِثْرِهِمْ فَانْتَدَبَ مِنْهُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا قَالَ كَانَ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَالزُّبَيْرُ
Narrated `Aisha: Regarding the Holy Verse: Those who responded (To the call) of Allah And the Apostle (Muhammad), After being wounded, For those of them Who did good deeds And refrained from wrong, there is a great reward. (3.172) She said to `Urwa, O my nephew! Your father, Az-Zubair and Abu Bakr were amongst them (i.e. those who responded to the call of Allah and the Apostle on the day (of the battle of Uhud). When Allah's Apostle, suffered what he suffered on the day of Uhud and the pagans left, the Prophet was afraid that they might return. So he said, 'Who will go on their (i.e. pagans') track?' He then selected seventy men from amongst them (for this purpose). (The sub-narrator added, Abu Bakr and Az- Zubair were amongst them. )
ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ( آیت ) ” وہ لوگ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہا۔ “ انہوں نے عروہ سے اس آیت کے متعلق کہا ، میرے بھانجے ! تمہارے والد زبیر رضی اللہ عنہ اور ( نانا ) ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔ احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کچھ تکلیف پہنچنی تھی جب وہ پہنچی اور مشرکین واپس جانے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا خطرہ ہوا کہ کہیں وہ پھر لوٹ کر حملہ نہ کریں۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ ان کا پیچھا کرنے کون کون جائیں گے۔ اسی وقت ستر صحابہ رضی اللہ عنہم تیار ہوگئے۔ راوی نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔
یہ تعاقب جنگ احد کے خاتمے پر اس لیے کیا گیا کہ مشرکین یہ نہ سمجھیں کہ احد کے نقصان نے مسلمانوں کو نڈھال کردیا ہے اور اگر ان پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے ۔ مسلمانوں نے ثابت کر دکھا یا کہ وہ احد کے عظیم نقصانات کے بعد بھی کفار کے مقابلہ کے لیے ہمہ تن تیار ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ کے ہر دور میں یہی شان رہی ہے کہ حوادث سے مایوس ہو کر میدان سے نہیں ہٹے بلکہ حالات کا استقلال سے مقابلہ کیا اور آخر کامیابی ان ہی کو ملی ۔ آج بھی دینائے اسلام کا یہی حال ہے مگر مایوسی کفر ہے۔