You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَقَالَ أَبُو الوَلِيدِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ابْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَبْكِي، وَأَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، فَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَوْنِي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَبْكِيهِ - أَوْ: مَا تَبْكِيهِ - مَا زَالَتِ المَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ
Jabir added, When my father was martyred, I started weeping and uncovering his face. The companions of the Prophet stopped me from doing so but the Prophet did not stop me. Then the Prophet said, '(O Jabir.) don't weep over him, for the angels kept on covering him with their wings till his body was carried away (for burial).
اور ابو الولید نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابن المنکدر نے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیاکہ میرے والد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید کردیئے گئے تو میں رونے لگا اور بار بار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا۔ صحابہ مجھے روکتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں روکا۔ ( فاطمہ بنت عمر رضی اللہ عنہا حضرت عبداللہ کی بہن بھی رونے لگیں ) آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ روؤ مت۔ ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لاتبکیہ فرمایا ، یاماتبکیہ۔ راوی کو شک ہوگیا ) فرشتے برابر ان کی لاش پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو اٹھالیا گیا۔
جنگ احد کے شہیدوں کے فضائل ومناقب کا کیا کہنا ہے ۔ یہ اسلام کے وہ نامور فرزند ہیں جنہوں نے اپنے خون سے شجر اسلام کو پروان چڑھایا۔ اسلامی تاریخ قیامت تک ان پر نازاں رہے گی ۔ ان میں سے دو دو کو ملا کر ایک ایک قبر میں دفن کیا گیا۔ حاجت نہیں ہے تیرے شہیدوں کو غسل کی ان کو بغیر کفن دفن کیا گیا تاکہ قیامت کے دن یہ محبت الہی کے کشتگاں اسی حالت میں عدالت عالیہ میں حاضر ہوں ۔ سچ ہے: بناکر دند خوش رسمے بخاک وخون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را۔ میں انتہائی خوشی محسوس کرتا ہوں کہ مجھ کو عمر عزیز میں تین مرتبہ ان شہداءکے گنج شہیداں پر دعا ئے مسنونہ پڑھنے کے لیے حاضری کا موقع ملا۔ ہر حاضری پر واقعات ماضی یاد کرکے دل بھر آیا اور آج بھی جبکہ یہ سطریں لکھ رہا ہوں آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں ہے۔ اللہ پاک قیامت کے دن ان قطروں کو گناہوں کی نار دوزخ بجھانے کے لیے دریاؤں کا درجہ عطا فرمائے ۔ وما ذالک علی اللہ بعزیز۔