You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَى أَوْ ذَهَبَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا كَانَ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ يَتْرُكْ إِلَّا نَمِرَةً كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غُطِّيَ بِهَا رِجْلَاهُ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ أَوْ قَالَ أَلْقُوا عَلَى رِجْلَيْهِ مِنْ الْإِذْخِرِ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا
Narrated Khabbab: We migrated with the Prophet for Allah's Cause, so our reward became due with Allah. Some of us passed away (i.e. died) without enjoying anything from their reward, and one of them was Mus`ab bin `Umar who was killed (i.e. martyred) on the day of Uhud. He did not leave behind except a sheet of striped woolen cloth. If we covered his head with it, his feet became naked, and if we covered his feet with it, his head became naked. The Prophet said to us, Cover his head with it and put Idhkhir (i.e. a kind of grass) over his feet, or said, Put some Idhkhir over his feet. But some of us have got their fruits ripened, and they are collecting them.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے اور ان سے خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی اور ہمارا مقصد اس سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنا تھا ، ضروری تھا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر ثواب دیتا۔ ہم میں سے بعض لوگ تو وہ تھے جو اللہ سے جا ملے اور ( دنیا میں ) انہوں نے اپنا کوئی ثواب نہیں دیکھا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔ غزوئہ احد میں انہوں نے شہادت پائی اور ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز انہوں نے نہیں چھوڑی۔ اس چادر سے ( کفن دیتے وقت ) جب ہم ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتا اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آپ نے ہم سے فرمایا کہ چادر سے سر چھپادو اور پاؤں پر اذخر گھاس رکھ دو۔ یا آپ نے یوں فرمایا کہ ﴾القوا علی رجلیہ من الا ذخر﴿ ( یعنی ان کے پیروں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ دونوں جملوں کا مطلب ایک ہی ہے ) اور ہم میں بعض وہ ہیں جنہیں ان کے اس عمل کا پھل ( اسی دنیا میں ) دے دیا گیا اور وہ اس سے خوب فائدہ اٹھارہے ہیں۔
فائدہ اٹھانے والے وہ صحابہ کرام جوبعد مین اقطارارض کے وارث ہوکر وہاں کےتاج وتخت کےمالک ہوئے اور اللہ نےان کودنیا میں بھی خوب دیا اور آخرت میں بھی اجرعظیم کےحق دارہوئے اورجولوگ پہلے ہی شہید ہوگئے ،ان کاسارا ثواب آخرت کےلیے جمع ہوا۔ دنیا میں انہوں نےاسلام ترقی کا دور نہیں دیکھا۔ان میں حضرت مصعب بن عمیر جیسے نوجوان اسلام کےسچے فدائی بھی تھے جن کا ذکر یہاں کیاگیا ہے۔ یہ قریشی نوجوان اسلام کےاولین مبلغ تھےجو ہجرت نبوی سےپہلے ہی مدینہ آکر اشاعت اسلام کااجر عظیم حاصل فرمارہے تھے۔ان کی تفصیلی حالات باربار مطالعہ کےقابل ہیں جو کسی دوسری جگہ تفصیل سےلکھے گئے ہیں۔