You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ قَالَ قَبْلَهُ قُلْتُ فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَهُ قَالَ كَذَبَ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أَنَّهُ كَانَ بَعَثَ نَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ وَهُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا إِلَى نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ قِبَلَهُمْ فَظَهَرَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ
Narrated `Asim Al-Ahwal: I asked Anas bin Malik regarding Al-Qunut during the prayer. Anas replied, Yes (Al-Qunut was said by the Prophet in the prayer). I said, Is it before Bowing or after Bowing? Anas replied, (It was said) before (Bowing). I said, So-and-so informed me that you told him that it was said after Bowing. Anas replied, He was mistaken, for Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing for one month. The Prophet had sent some people called Al-Qurra who were seventy in number, to some pagan people who had concluded a peace treaty with Allah's Apostle . But those who had concluded the treaty with Allah's Apostle violated the treaty (and martyred all the seventy men). So Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing (in the prayer) for one month, invoking evil upon them.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد ؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی۔ آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی اور جو ستر کی تعداد میں تھے ، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا۔ مشرکین کے ان قبائل نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اس جماعت پر غالب آگئے ( اور غداری کی اور انہیں شہید کردیا ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بد دعا کی تھی۔
اس حادثہ میں ایک شخص عامر بن طفیل کا بڑا ہاتھ تھا۔ پہلے اس نے بنو عامر قبیلہ کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا۔ انہوں نے ان مسلمانوں سے لڑنا منظور نہ کیا پھر اس مردود نے رعل اور عصیہ اور ذکوان کو بنو سلیم کے قبیلے میں سے تھے بہکایا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بنو سلیم سے عہد تھا مگر عامر کے کہنے سے ان لوگوں نے عہد شکنی کی اور قاریوں کو ناحق مار ڈالا۔ بعضوں نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور بنو عامر سے عہد تھا ۔ جب عامر بن طفیل نے بنو عامر کو ان مسلمانوں سے لڑنے کے لیے بلایا تو انہوں نے عہدشکنی منظور نہ کی ۔ آخر اس نے رعل اور عصیہ اور ذکوان کے قبیلوں کو بھڑکا یا جن سے عہد نہ تھا انہوں نے عامر کے بہکانے سے ان کو قتل کیا۔