You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ، يُقَالُ لَهُ حِبَّانُ بْنُ العَرِقَةِ وَهُوَ حِبَّانُ بْنُ قَيْسٍ، مِنْ بَنِي مَعِيصِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ رَمَاهُ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي المَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلاَحَ وَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الغُبَارِ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعْتَ السِّلاَحَ، وَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِهِ، فَرَدَّ الحُكْمَ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ: أَنْ تُقْتَلَ المُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى النِّسَاءُ وَالذُّرِّيَّةُ، وَأَنْ تُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ قَالَ هِشَامٌ، فَأَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ سَعْدًا قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ، مِنْ قَوْمٍ [ص:113] كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ فَأَبْقِنِي لَهُ، حَتَّى أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ، وَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الحَرْبَ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتَتِي فِيهَا، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ، وَفِي المَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا، فَمَاتَ مِنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
Narrated `Aisha: Sa`d was wounded on the day of Khandaq (i.e. Trench) when a man from Quraish, called Hibban bin Al-`Araqa hit him (with an arrow). The man was Hibban bin Qais from (the tribe of) Bani Mais bin 'Amir bin Lu'ai who shot an arrow at Sa`d's medial arm vein (or main artery of the arm). The Prophet pitched a tent (for Sa`d) in the Mosque so that he might be near to the Prophet to visit. When the Prophet returned from the (battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench) and laid down his arms and took a bath Gabriel came to him while he (i.e. Gabriel) was shaking the dust off his head, and said, You have laid down the arms? By Allah, I have not laid them down. Go out to them (to attack them). The Prophet said, Where? Gabriel pointed towards Bani Quraiza. So Allah's Apostle went to them (i.e. Banu Quraiza) (i.e. besieged them). They then surrendered to the Prophet's judgment but he directed them to Sa`d to give his verdict concerning them. Sa`d said, I give my judgment that their warriors should be killed, their women and children should be taken as captives, and their properties distributed. Narrated Hisham: My father informed me that `Aisha said, Sa`d said, O Allah! You know that there is nothing more beloved to me than to fight in Your Cause against those who disbelieved Your Apostle and turned him out (of Mecca). O Allah! I think you have put to an end the fight between us and them (i.e. Quraish infidels). And if there still remains any fight with the Quraish (infidels), then keep me alive till I fight against them for Your Sake. But if you have brought the war to an end, then let this wound burst and cause my death thereby.' So blood gushed from the wound. There was a tent in the Mosque belonging to Banu Ghifar who were surprised by the blood flowing towards them . They said, 'O people of the tent! What is this thing which is coming to us from your side?' Behold! Blood was flowing profusely out of Sa`d's wound. Sa`d then died because of that.
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ غزوئہ خندق کے موقع پر سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے ۔ قریش کے ایک کافر شخص ‘ حسان بن عرفہ نامی نے ان پر تیر چلایا تھا اور وہ ان کے بازو کی رگ میںآکے لگا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک ڈیرہ لگادیا تھا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کرتے رہیں ۔ پھر جب آپ غزوئہ خندق سے واپس ہوئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو جبریل ؑ آپ کے پاس آئے ۔ وہ اپنے سر سے غبار جھاڑرہے تھے ۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ نے ہتھیار رکھ دیئے ۔ خدا کی قسم ! ابھی میں نے ہتھیار نہیں اتارے ہیں ۔ آپ کو ان پر فوج کشی کرنی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکہ کن پر ؟ تو انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ تک پہنچے ( اور انہوں نے اسلامی لشکر کے پندرہ دن کے سخت محاصرہ کے بعد ) سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو فیصلہ کا اختیار دیا ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ان کے بارے میں فیصلہ کر تاہوں کہ جتنے لوگ ان کے جنگ کرنے کے قابل ہیں وہ قتل کر دیئے جائیں ‘ ان کی عورتیں اور بچے قید کر لیے جائیں اور ان کا مال تقسیم کر لیا جائے ۔ ہشام نے بیان کیا کہ پھر مجھے میرے والد نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی تھی ” اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ اس سے زیادہ مجھے کوئی چیز عزیز نہیں کہ میں تےرے راستے میں اس قوم سے جہاد کروں جس نے تےرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا اور انہیں ان کے وطن سے نکالا لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے ہماری اور ان کی لڑائی اب ختم کردی ہے ۔ لیکن اگر قریش سے ہماری لڑائی کا کوئی بھی سلسلہ ابھی باقی ہو تو مجھے اس کے لیے زندہ رکھیو ۔ یہاں تک کہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں اور اگر لڑائی کے سلسلے کو تو نے ختم ہی کر دیا ہے تو میرے زخموں کو پھر سے ہرا کر دے اور اسی میں میری موت واقع کر دے ۔ اس دعا کے بعد سینے پر ان کا زخم پھر سے تازہ ہو گیا ۔ مسجد میں قبیلہ بنو غفار کے کچھ صحابہ کا بھی ایک ڈیرہ تھا ۔ خون ان کی طرف بہہ کر آیا تو وہ گھبرائے اور انہوں نے کہا ‘ اے ڈیرہ والو ! تمہاری طرف سے یہ خون ہماری طرف بہہ کر آرہا ہے ؟ دیکھا تو سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا ‘ ان کی وفات اسی میں ہوئی ۔