You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى السُّوقِ، فَلَحِقَتْ عُمَرَ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ، فَقَالَتْ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، هَلَكَ زَوْجِي وَتَرَكَ صِبْيَةً صِغَارًا، وَاللَّهِ مَا يُنْضِجُونَ كُرَاعًا، وَلاَ لَهُمْ زَرْعٌ وَلاَ ضَرْعٌ، وَخَشِيتُ أَنْ تَأْكُلَهُمُ الضَّبُعُ، وَأَنَا بِنْتُ خُفَافِ بْنِ إِيْمَاءَ الغِفَارِيِّ، «وَقَدْ شَهِدَ أَبِي الحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ». فَوَقَفَ مَعَهَا عُمَرُ وَلَمْ يَمْضِ، ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِنَسَبٍ قَرِيبٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرٍ ظَهِيرٍ كَانَ مَرْبُوطًا فِي الدَّارِ، فَحَمَلَ عَلَيْهِ غِرَارَتَيْنِ مَلَأَهُمَا طَعَامًا، وَحَمَلَ بَيْنَهُمَا نَفَقَةً وَثِيَابًا، ثُمَّ نَاوَلَهَا بِخِطَامِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتَادِيهِ، فَلَنْ يَفْنَى حَتَّى يَأْتِيَكُمُ اللَّهُ بِخَيْرٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، أَكْثَرْتَ لَهَا؟ قَالَ عُمَرُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى أَبَا هَذِهِ وَأَخَاهَا، قَدْ حَاصَرَا حِصْنًا زَمَانًا فَافْتَتَحَاهُ، ثُمَّ أَصْبَحْنَا نَسْتَفِيءُ سُهْمَانَهُمَا فِيهِ
Narrated Aslam: Once I went with `Umar bin Al-Khattab to the market. A young woman followed `Umar and said, O chief of the believers! My husband has died, leaving little children. By Allah, they have not even a sheep's trotter to cook; they have no farms or animals. I am afraid that they may die because of hunger, and I am the daughter of Khufaf bin Ima Al-Ghafari, and my father witnessed the Pledge of allegiance) of Al-Hudaibiya with the Prophet.' `Umar stopped and did not proceed, and said, I welcome my near relative. Then he went towards a strong camel which was tied in the house, and carried on to it, two sacks he had loaded with food grains and put between them money and clothes and gave her its rope to hold and said, Lead it, and this provision will not finish till Allah gives you a good supply. A man said, O chief of the believers! You have given her too much. `Umar said disapprovingly. May your mother be bereaved of you! By Allah, I have seen her father and brother besieging a fort for a long time and conquering it, and then we were discussing what their shares they would have from that war booty.
ہم سے اسماعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہاے امیر المومنین ! میرے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑگئے ہیں ۔ خداکی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں کہ انکو پکالیں ‘نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں ۔ مجھے ڈر ہے کہ فقر وفاقہ سے ہلاک نہ ہو جائیں ۔ میں خفاف بن ایماءغفاری رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہوں ۔ میرے والد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ حدیبیہ میں شریک تھے ۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہوگئے ‘ آگے نہیں بڑھے ۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے ۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے ۔ ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھماکر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہوگا اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دےگا ۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘اے امیر المومنین ! آپ نے اسے بہت دے دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ خدا کی قسم ! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظر وں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کرلیا ۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کررہے تھے ۔