You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَوْ قَالَ لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ لِي يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: When Allah's Apostle fought the battle of Khaibar, or when Allah's Apostle went towards it, (whenever) the people, (passed over a high place overlooking a valley, they raised their voices saying, Allahu-Akbar! Allahu-Akbar! None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Apostle said (to them), Lower your voices, for you are not calling a deaf or an absent one, but you are calling a Hearer Who is near and is with you. I was behind the riding animal of Allah's Apostle and he heard me saying. There Is neither might, nor power but with Allah, On that he said to me, O `Abdullah bin Qais! I said, Labbaik. O Allah's Apostle! He said, Shall I tell you a sentence which is one of the treasures of Paradise I said, Yes, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for your sake. He said, It is: There is neither might nor power but with Allah.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابو عثمان نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خیبر کی طرف ) روانہ ہوئے تو ( راستے میں ) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ ( اللہ سب سے بلند وبرتر ہے ‘ اللہ سب سے بلندوبرتر ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی جانوں پر رحم کرو ‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو ‘ جو تم سے دور ہو ‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا ۔ میں نے جب لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا ‘ آپ نے فرمایا ‘ عبد اللہ بن قیس ! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا ‘کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتادوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ؟ میں نے عرض کیا ضرور بتایئے ‘ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے ۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا یہ اسی وقت ممکن ہے ‘ جب اللہ کی مدد شامل ہو ۔
جنگ خیبر کے لیے اسلامی فوج کی روانگی کا ایک منظر اس روایت میں پیش کیا گیا ہے اور باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے ۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ ذکر الہی کے لیے چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نام نہاد صوفیوں میں ذکر باجہر کا ایک وظیفہ مروج ہے۔ زور زور سے کلمہ کی ضرب لگاتے ہیں۔ اس قدر چیخ کر کہ سننے والوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس حدیث سے ان کی بھی مذمت ثابت ہوئی۔ جس جگہ شارع علیہ السلام نے جہر کی اجازت دی ہے وہاں جہر ہی افضل ہے جیسے اذان پنچو قتہ جہری کے ساتھ مطلوب ہے یا جہری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد مقتدی اور امام ہر دو کے لیے آمین بالجہر کہنا ۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے غرض ہر جگہ تعلیمات محمدی کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔