You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ أَوْ قَالَ الْعَدُوَّ قَالَ لَهُمْ إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, The Prophet said, I recognize the voice of the group of Al- Ashariyun, when they recite the Qur'an, when they enter their homes at night, and I recognize their houses by (listening) to their voices when they are reciting the Qur'an at night although I have not seen their houses when they came to them during the day time. Amongst them is Hakim who, on meeting the cavalry or the enemy, used to say to them (i.e. the enemy). My companions order you to wait for them.'
ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ مجھ سے اس حدیث کو بار بار سنتے تھے ۔ ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میرے اشعری احباب رات میں آتے ہیں تو میں انکی قرآن کی تلاوت کی آواز پہچان جاتا ہوں ۔ اگر چہ دن میں ‘ میں نے ان کی اقامت گاہوں کو نہ دیکھا ہو لیکن جب رات میں وہ قرآن پڑھتے ہیں تو ان کی آواز سے میں ان کی اقامت گاہوں کو پہچان لیتا ہوں ۔ میرے انہی اشعری احباب میں ایک مرد دانا بھی ہے کہ جب کہیں اس کی سواروں سے مڈ بھیڑ ہو جاتی ہے ‘ یا آپ نے فرمایا کہ دشمن سے ‘ تو ان سے کہتا ہے کہ میرے دوستوں نے کہا ہے کہ تم تھوڑی دیر کے لیے ان کا انتظار کرلو ۔
روایت کے آخر میں ایک اشعری حکیم کا ذکر ہے حکیم ا س کا نام ہے یاوہ حکمت جاننے والا ہے ۔ روایت کے آخر میں اس حکیم کے قول کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ساتھ لڑ نے کو تیار ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حکیم بڑا بہادر ہے دشمنوں کے مقابلہ سے بھاگتا نہیں ہے بلکہ یہ کہتا ہے کہ ذرا صبر کرو ہم تم سے لڑنے کے لیے حاضر ہیں یا یہ مطلب ہے کہ وہ بڑی حکمت اور دانائی والا ہے ۔ دشمنوں کو اس طرح ڈرا کر اپنے تئیں ان سے بچا لیتا ہے ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اکیلا نہیں ہے اس کے ساتھی اور آرہے ہیں ۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جب وہ مسلمان سواروں سے ملتا ہے تو کہتا ہے ڈرا ٹھیرو یعنی ہمارے ساتھیوں کو جو پیدل ہیں آجا نے دو ہم تم سب مل کر کافروں سے لڑیں گے۔