You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاشِعٌ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الْفَتْحِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ قَالَ ذَهَبَ أَهْلُ الْهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا فَقُلْتُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ قَالَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْإِيمَانِ وَالْجِهَادِ فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ صَدَقَ مُجَاشِعٌ
Narrated Majashi: I took my brother to the Prophet after the Conquest (of Mecca) and said, O Allah's Apostle! I have come to you with my brother so that you may take a pledge of allegiance from him for migration. The Prophet said, The people of migration (i.e. those who migrated to Medina before the Conquest) enjoyed the privileges of migration (i.e. there is no need for migration anymore). I said to the Prophet, For what will you take his pledge of allegiance? The Prophet said, I will take his pledge of allegiance for Islam, Belief, and for Jihad (i.e. fighting in Allah's Cause).
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہےر بن معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابو عثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے مجا شع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی ( مجالد ) کو لے کر حاضر ہوا اور عرض کیاکہ یا رسول اللہ ! میں اسے اس لیے لے کر حاضر ہواہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کر چکے ( یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزرچکا ) میں نے عرض کیا ، پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایمان ، اسلام اور جہادپر ۔ ابی عثمان نہدی نے کہا کہ پھر میں ( مجاشع کے بھائی ) ابو معبد مجالد سے ملا وہ دونوں بھائیوں سے بڑے تھے ، میں نے ان سے بھی اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہو ں نے کہا کہ مجاشع نے حدیث ٹھیک طرح بیان کی ہے ۔
معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے ۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں ، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔