You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ أَبْشِرْ فَقَالَ قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَبِلَالٍ كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ رَدَّ الْبُشْرَى فَاقْبَلَا أَنْتُمَا قَالَا قَبِلْنَا ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا فَنَادَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ أَنْ أَفْضِلَا لِأُمِّكُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, I was with the Prophet when he was encamping at Al-Jarana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was with him. A bedouin came to the Prophet and said, Won't you fulfill what you have promised me? The Prophet said, 'Rejoice (at what I will do for you).' The bedouin said, (You have said to me) rejoice too often. Then the Prophet turned to me (i.e. Abu Musa) and Bilal in an angry mood and said, 'The bedouin has refused the good tidings, so you both accept them.' Bilal and I said, 'We accept them.' Then the Prophet asked for a drinking bowl containing water and washed his hands and face in it, and then took a mouthful of water and threw it therein saying (to us), Drink (some of) it and pour (some) over your faces and chests and be happy at the good tidings. So they both took the drinking bowl and did as instructed. Um Salama called from behind a screen, Keep something (of the water for your mother. So they left some of it for her.
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبد اللہ نے ، ان سے ابو بردہ نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی تھا جب آپ جعرانہ سے ، جو مکہ اور مدینہ کے درمیان میں ایک مقام ہے اتر رہے تھے ۔ آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے ۔ اسی عرصے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدوی آیا اور کہنے لگاکہ آپ نے جو مجھ سے وعدہ کیا ہے وہ پورا کیوں نہیں کرتے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو ۔ اس پر وہ بدوی بولا بشارت تو آپ مجھے بہت دے چکے پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک ابوموسیٰ اور بلال کی طرف پھیرا ، آ پ بہت غصے میں معلوم ہورہے تھے ۔ آپ نے فرمایا اس نے بشارت واپس کردی اب تم دونوں اسے قبول کرلو ۔ ان دو نوں حضرات نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا ۔ پھر آپ نے پانی کا ایک پیالہ طلب فرمایا اور اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرے کو اس میں دھویا اور اسی میں کلی کی اور ( ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ ہردوسے ) فرمایا کہ اس کا پانی پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر اسے ڈال لو اور بشارت حاصل کرو ۔ ان دونوں نے پیالہ لے لیا اور ہدایت کے مطابق عمل کیا ۔ پردہ کے پیچھے سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بھی کہااپنی ماں کے لیے بھی کچھ چھوڑ دینا ۔ چنانچہ ان ہر دو نے ان کے لیے ایک حصہ چھوڑ دیا ۔
اس حدیث کی باب سے مناسبت اس فقرے سے نکلتی ہے کہ آپ جعرانہ میں اترے ہوئے تھے کیونکہ جعرانہ میں آپ غزوہ طائف میں ٹھہرے تھے۔ بدوی کو آنحضرت ا نے شاید کچھ روپے پیسے یا مال غنیمت دینے کا وعدہ فرمایا ہوگاجب وہ تقاضا کرنے آیا تو آپ نے فرمایا مال کی کیا حقیقت ہے جنت تجھ کو مبارک ہو لیکن بدقسمتی سے وہ بے ادب گنوار اس بشارت پر خوش نہ ہوا۔ آپ نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیااور ابو موسی رضی اللہ عنہ اوربلال رضی اللہ عنہ کو یہ نعمت سرفراز فرمائی سچ ہے تہی دستان قسمت راچہ سود ازرہبر کامل کہ خضر از آب حیوان تشنہ می آرد سکندر را۔ جعرانہ کو مکہ اور مدینہ کے درمیا ن کہنا راوی کا بھول ہے۔ جعرانہ مکہ اور طائف کے درمیان واقع ہے۔ سنہ 70 ءکے حج میں جعرانہ جانے اور اس تاریخی جگہ کو دیکھنے کا شرف مجھ کو بھی حاصل ہے۔ ( راز )