You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَكَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ بِي وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَكُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللَّهُ بِي كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا كَذَا وَكَذَا أَتَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رِحَالِكُمْ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ
Narrated `Abdullah bin Zaid bin `Asim: When Allah gave to His Apostle the war booty on the day of Hunain, he distributed that booty amongst those whose hearts have been (recently) reconciled (to Islam), but did not give anything to the Ansar. So they seemed to have felt angry and sad as they did not get the same as other people had got. The Prophet then delivered a sermon before them, saying, O, the assembly of Ansar! Didn't I find you astray, and then Allah guided you on the Right Path through me? You were divided into groups, and Allah brought you together through me; you were poor and Allah made you rich through me. Whatever the Prophet said , they (i.e. the Ansar) said, Allah and his Apostle have more favours to do. The Prophet said, What stops you from answering the Apostle of Allah? But whatever he said to them, they replied, Allah and His Apostle have more favours to do. The Prophet then said, If you wish you could say: 'You came to us in such-and-such state (at Medina).' Wouldn't you be willing to see the people go away with sheep and camels while you go with the Prophet to your homes? But for the migration, I would have been one of the Ansar, and if the people took their way through a valley or mountain pass, I would select the valley or mountain pass of the Ansar. The Ansar are Shiar (i.e. those clothes which are in direct contact with the body and worn inside the other garments), and the people are Dithar (i.e. those clothes which are not in direct contact with the body and are worn over other garments). No doubt, you will see other people favoured over you, so you should be patient till you meet me at the Tank (of Kauthar).
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عمر و بن یحییٰ نے ، ان سے عباد بن تمیم نے ، ان سے عبد اللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوئہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو غنیمت دی تھی آپ نے اس کی تقسیم کمزور ایمان کے لوگوں میں ( جوفتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے ) کر دی اور انصار کو اس میں سے کچھ نہیں دیا ۔ اس کا انہیں کچھ ملال ہواکہ وہ مال جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں کو دیا انہیں کیوں نہیں دیا ۔ آ پ نے اس کے بعد انہیں خطاب کیا اور فرمایا اے انصاریو ! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھاپھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی اور تم میں آپس میں دشمنی اور نااتفاقی تھی تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تم میں باہم الفت پیدا کی اور تم محتاج تھے اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ غنی کیا ۔ آپ کے ایک ایک جملے پر انصار کہتے جاتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری باتوں کا جواب دینے سے تمہیں کیا چیز مانع رہی ؟ بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر اشارہ پر انصار عرض کرتے جاتے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیا دہ احسان مند ہیںپھر حضورا نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے تو مجھ سے اس طرح بھی کہہ سکتے تھے ( کہ آپ آئے تو لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے ، لیکن ہم نے آپ کی تصدیق کی وغیرہ ) کیا تم اس پر خوش نہیں ہوکہ جب لوگ اونٹ اور بکریاں لے جارہے ہوں تو تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لے جاؤ ؟ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی ہوتا ۔ لوگ خواہ کسی گھاٹی یا وادی میں چلیں ، میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں چلوںگا ۔ انصار استر کی طرح ہیں جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر کے کپڑے یعنی ابرہ کی طرح ہیں ۔ تم لوگ ( انصا ر ) دیکھوگے کہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی ۔ تم ایسے وقت میں صبر کر نا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آملو ۔