You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ فَقُلْتُ بَلَى فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسٍ بَعْدُ قَالَ وَكَانَ ذُو الْخَلَصَةِ بَيْتًا بِالْيَمَنِ لِخَثْعَمَ وَبَجِيلَةَ فِيهِ نُصُبٌ تُعْبَدُ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ قَالَ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ وَكَسَرَهَا قَالَ وَلَمَّا قَدِمَ جَرِيرٌ الْيَمَنَ كَانَ بِهَا رَجُلٌ يَسْتَقْسِمُ بِالْأَزْلَامِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَا هُنَا فَإِنْ قَدَرَ عَلَيْكَ ضَرَبَ عُنُقَكَ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ يَضْرِبُ بِهَا إِذْ وَقَفَ عَلَيْهِ جَرِيرٌ فَقَالَ لَتَكْسِرَنَّهَا وَلَتَشْهَدَنَّ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَكَ قَالَ فَكَسَرَهَا وَشَهِدَ ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ بِذَلِكَ فَلَمَّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ قَالَ فَبَرَّكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ
Narrated Qais: Jarir said Allah's Apostle said to me, Won't you relieve me from Dhul-Khalasa? I replied, Yes, (I will relieve you). So I proceeded along with one-hundred and fifty cavalry from Ahmas tribe who were skillful in riding horses. I used not to sit firm over horses, so I informed the Prophet of that, and he stroke my chest with his hand till I saw the marks of his hand over my chest and he said, O Allah! Make him firm and one who guides others and is guided (on the right path).' Since then I have never fallen from a horse. Dhul-l--Khulasa was a house in Yemen belonging to the tribe of Khatham and Bajaila, and in it there were idols which were worshipped, and it was called Al-Ka`ba. Jarir went there, burnt it with fire and dismantled it. When Jarir reached Yemen, there was a man who used to foretell and give good omens by casting arrows of divination. Someone said to him. The messenger of Allah's Apostle is present here and if he should get hold of you, he would chop off your neck. One day while he was using them (i.e. arrows of divination), Jarir stopped there and said to him, Break them (i.e. the arrows) and testify that None has the right to be worshipped except Allah, or else I will chop off your neck. So the man broke those arrows and testified that none has the right to be worshipped except Allah. Then Jarir sent a man called Abu Artata from the tribe of Ahmas to the Prophet to convey the good news (of destroying Dhu-l-Khalasa). So when the messenger reached the Prophet, he said, O Allah's Apostle! By Him Who sent you with the Truth, I did not leave it till it was like a scabby camel. Then the Prophet blessed the horses of Ahmas and their men five times.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو خبر دی ابو اسامہ نے ، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے ، انہیں قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ذوالخلصہ سے مجھے کیوں نہیں بے فکری دلاتے ! میں نے عرض کیا میں حکم کی تعمیل کروں گا ۔ چنانچہ قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سوسواروں کو ساتھ لے کر میں روانہ ہوا ۔ یہ سب اچھے سوار تھے ، لیکن میںسواری اچھی طرح نہیں کرپاتا تھا ۔ میں نے اس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا توآپ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا جس کا اثر میں نے اپنے سینہ میں دیکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اے اللہ ! اسے اچھا سوار بنادے اور اسے ہدایت کرنے والا اور خود ہدایت پایاہوا بنادے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد میں کبھی کسی گھوڑے سے نہیں گرا ۔ راوی نے بیان کیا کہ ذوالخلصہ ایک ( بت خانہ ) تھا ، یمن میں قبیلہ خثعم اور بجیلہ کا ، اس میں بت تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی اور اسے کعبہ بھی کہتے تھے ۔ بیان کیا کہ پھر جریر وہاں پہنچے اور اسے آگ لگادی اور منہدم کر دیا ۔ بیان کیا کہ جب جریر رضی اللہ عنہ یمن پہنچے تو وہاں ایک شخص تھا جو تیروں سے فال نکا لا کرتا تھا ۔ اس سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایلچی یہاں آگئے ہیں ۔ اگر انہوں نے تمہیں پالیا تو تمہا ری گردن ماردیں گے ۔ بیان کیا کہ ابھی وہ فال نکال ہی رہے تھے کہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ وہاں پہنچ گئے ۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ یہ فال کے تیر توڑ کر کلمہ لاالٰہ الا اللہ پڑھ لے ورنہ میں تیری گردن ماردوںگا ۔ راوی نے بیان کیا اس شخص نے تیر وغیر ہ تو ڑ ڈالے اور کلمہ ایمان کی گواہی دی ۔ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ نے قبیلہ احمس کے ایک صحابی ابو ارطاط رضی اللہ عنہ نامی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںبھیجا جب وہ خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اس وقت تک نہیں چلا جب تک اس بت کدہ کو
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں وفی الحدیث مشروعیۃ ازالۃ ما یفتتن بہ الناس من بناءوغیرہ سواءکا ن انسانا او حیوانا اوجمادا وفیہ استما لۃ نفوس القوم بتامیرمن ہومنہم والاستجابۃ بالدعاءوالثناءوالبشارۃ فی الفتوح و فضل رکوب الخیل فی الحرب وقبول خبرالواحد والمبالغۃ فی نکا یۃ العدوومنا قب لجریرولقومہ وبرکۃ یدالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ودعائہ وانہ کا ن یدعو وترا و قد یجاوزالثلاث الخ ( فتح الباری ) یعنی حدیث ہذا سے ثابت ہوا کہ جو چیزیں لوگوں کی گمراہی کا سبب بنیں وہ مکان ہوں یا کوئی انسان ہویا حیوان ہو یا کوئی جمادات سے ہو، شرعی طور پر ان کا زائل کر دینا جائز ہے ۔ اوریہ بھی ثابت ہوا کہ کسی قوم کی دلجوئی کے لیے امیر قوم خود ان ہی میں سے بنانا بہتر ہے اور فتوحات کے نتیجہ میں دعا کر نا، بشارت دینا اور مجاہدین کی تعریف کرنا بھی جائز ہے اور جنگ میں گھوڑے کی سواری کی فضیلت بھی ثابت ہوئی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی اور آپ کی دعاؤں کی برکت بھی ثابت ہوئی اور یہ بھی کہ آپ دعاؤں میں بھی وتر کا خیا ل رکھتے اور کبھی تین سے زیا دہ بار بھی دعا فرمایاکرتے تھے۔