You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي قَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا حَتَّى انْقَضَتْ
Narrated Ibn Abi Mulaika: `Abdullah bin Az-Zubair said that a group of riders belonging to Banu Tamim came to the Prophet, Abu Bakr said (to the Prophet ), Appoint Al-Qa'qa bin Mabad bin Zurara as (their) ruler. `Umar said (to the Prophet). No! But appoint Al-Aqra bin H`Abis. Thereupon Abu Bakr said (to `Umar). You just wanted to oppose me. `Umar replied. I did not want to oppose you. So both of them argued so much that their voices became louder, and then the following Divine Verses were revealed in that connection:-- O you who believe ! Do not be forward in the presence of Allah and His Apostle... (till the end of Verse)...(49.1)
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے اور انہیں عبدا للہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے خبردی کہ بنو تمیم کے چند سوار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ آپ ہمارا کوئی امیر منتخب کردیجئے ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قعقاع بن معبد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو امیر منتخب کر دیجئے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیاکہ یا رسو ل اللہ ! بلکہ آپ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو ان کا امیر منتخب فرمادیجئے ۔ اس پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کر نا ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میری غرض مخالفت کی نہیںہے ۔ دونوں اتنا جھگڑے کی آواز بلند ہوگئی ۔ اسی پر سورۃ حجرات کی یہ آیت نازل ہوئی ۔ یٰایُّھَا الَّذِینَ اٰ مَنُوا لَاتُقَدِّمُوا آخر آیت تک ۔
ایک خطر ناک غلطی: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر کے جواب میں کہا مااردت خلافک میرا ارادہ آپ کی مخالفت کر نا نہیں ہے صرف بطور مشورہ و مصلحت یہ میں نے عرض کیا ہے ۔ اس کا ترجمہ ، صاحب تفہیم البخاری نے یوں کیا ہے عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ٹھیک ہے میرا مقصدصرف تمہاری رائے سے اختلاف کر نا ہی ہے ۔ یہ ایسا خطر ناک ترجمہ ہے کہ حضرات شیخین کی شان اقدس میں اس سے بڑا دھبہ لگتا ہے جبکہ حضرات شیخین میں باہمی طور پر بہت ہی خلوص تھا ۔ اگر کبھی کوئی موقع باہمی اختلافات کا آبھی گیاتو وہ اس کو فورا رفع دفع کر لےا کرتے تھے ۔ خاص طور پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا بہت زیا دہ احترام کر تے تھے اور حضرت صدیق اکبر کا بھی یہی حال تھا۔