You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ بِقُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا قَالَ جِبْرِيلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِكَةِ فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنْ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي فَجَاءَتْ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا قَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَانْتَقَصُوهُ قَالَ فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
Narrated Anas: `Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Messenger (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, Just now Gabriel has informed me about that. `Abdullah said, Gabriel? The Prophet said, Yes. `Abdullah said, He, among the angels is the enemy of the Jews. On that the Prophet recited this Holy Verse:-- Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission. (2.97) Then he added, As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother. On hearing that, `Abdullah said, I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Messenger ; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar. In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, What is `Abdullah's status amongst you? They replied, He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief. The Prophet said, What would you think if `Abdullah bin Salam embraced Islam? They replied, May Allah protect him from this! Then `Abdullah came out and said, I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah. The Jews then said, Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us, and disparaged him. On that `Abdullah said, O Allah's Messenger ! This is what I was afraid of!
ہم سے عبد اللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے عبد اللہ بن بکر سے سنا ، اس نے کہاکہ مجھ سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ( جو یہود کے بڑے عالم تھے ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( مدینہ ) تشریف لانے کی خبر سنی تو وہ اپنے باغ میں پھل توڑ رہے تھے ۔ وہ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے ایسی تین چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں ، جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ۔ بتلا ئیے ! قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کیا ہے ؟ اہل جنت کی دعوت کے لیے سب سے پہلے کیا چیزپیش کی جائے گی ؟ بچہ کب اپنے باپ کی صورت میں ہوگا اور کب اپنی ماں کی صورت پر ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے ابھی جبریل نے آ کر ان کے متعلق بتایا ہے ۔ عبد اللہ بن سلام بولے جبریل علیہ السلام نے ! فرمایا ، ہاں ، عبد اللہ بن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے دشمن ہیں ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی (( من کان عدوالجبریل فانہ نزلہ علیٰ قلبک )) اور ان کے سوالات کے جواب میں فرمایا ، قیامت کی سب سے پہلی نشانی ایک آگ ہوگی جوانسانوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کرلائے گی ۔ اہل جنت کی دعوت میں جوکھانا سب سے پہلے پیش کیا جائے گا وہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہوگا اور جب مرد کاپانی عورت کے پانی پر غلبہ کرجاتا ہے تو بچہ باپ کی شکل پر ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غلبہ کرجاتا ہے تو بچہ ماں کی شکل پر ہوتا ہے ۔ عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ “ ( پھر عرض کیا ) یارسول اللہ ! یہودی بڑی بہتان باز قوم ہے ، اگر اس سے پہلے کہ آپ میرے متعلق ان سے کچھ پوچھیں ، انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو مجھ پر بہتان تراشیاں شروع کردیں گے ۔ بعد میں جب یہودی آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، عبد اللہ تمہارے یہاں کیسے آدمی سمجھے جاتے ہیں ؟ وہ کہنے لگے ، ہم میں سب سے بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے ! ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں ۔ آپ نے فرمایا ، اگر وہ اسلام لے آئیں پھر تمہارا کیا خیال ہوگا ؟ کہنے لگے ، اللہ تعالیٰ اس سے انہیں پناہ میں رکھے ۔ اتنے میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ظاہر ہوکر کہا کہ ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں “ اب وہی یہودی ان کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر شخص کا بیٹا ہے اور ان کی تو ہین شروع کردی ۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ، یارسول اللہ ! یہی وہ چیز تھی جس سے میں ڈرتا تھا ۔
واقعہ میں حضرت جبریل علیہ السلام کا ذکر آیا ہے۔ یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔ یہودیوں کی حماقت تھی کہ وہ جبریل علیہ السلام فرشتے کو اپنا دشمن کہتے تھے۔ حالانکہ فرشتے اللہ کے حکم کے تابع ہیں جو کچھ حکم الٰہی ہوتا ہے وہ بجالاتے ہیں۔