You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثني عبد الله بن منير، سمع عبد الله بن بكر السهمي، حدثنا حميد، عن أنس، أن الربيع، عمته كسرت ثنية جارية، فطلبوا إليها العفو فأبوا، فعرضوا الأرش فأبوا، فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبوا إلا القصاص، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقصاص، فقال أنس بن النضر يا رسول الله، أتكسر ثنية الربيع لا والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا أنس كتاب الله القصاص . فرضي القوم فعفوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن من عباد الله من لو أقسم على الله لأبره .
Narrated Anas: That his aunt, Ar-Rubai' broke an incisor tooth of a girl. My aunt's family requested the girl's relatives for forgiveness but they refused; then they proposed a compensation, but they refused. Then they went to Allah's Messenger and refused everything except Al-Qisas (i.e. equality in punishment). So Allah's Apostle passed the judgment of Al-Qisas (i.e. equality of punishment). Anas bin Al-Nadr said, O Allah's Messenger ! Will the incisor tooth of Ar-Rubai be broken? No, by Him Who sent you with the Truth, her incisor tooth will not be broken. Allah's Messenger said, O Anas! The prescribed law of Allah is equality in punishment (i.e. Al-Qisas.) Thereupon those people became satisfied and forgave her. Then Allah's Messenger said, Among Allah's Worshippers there are some who, if they took Allah's Oath (for something), Allah fulfill their oaths.
مجھ سے عبد اللہ بن منیر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبد اللہ بن بکر سہمی سے سنا ، ان سے حمید نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑدئیے ، پھر اس لڑکی سے لوگوں نے معافی کی درخواست کی لیکن اس لڑکی کے قبیلے والے معافی دینے کو تیار نہیں ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور قصاص کے سوا اور کسی چیز پر راضی نہیں تھے ۔ چنانچہ آپ نے قصاص کا حکم دے دیا ۔ اس پر انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ربیع رضی اللہ عنہاکے دانت توڑ دئےے جائےں گے ، نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، ان کے دانت نہ توڑے جائیں گے ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ، انس ! کتاب اللہ کا حکم قصاص کاہی ہے ۔ پھر لڑکی والے راضی ہوگئے اور انھوں نے معاف کردیا ۔ اس پر حضور نے فرمایا ، کچھ اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کرقسم کھاہیں توا للہ ان کی قسم پوری کرہی دیتا ہے ۔
جیسے انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی تھی کہ ربیع کا دانت کبھی نہیں توڑا جائے گا۔ بظا ہر اس کی امید نہ تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھئے لڑکی کے وارثوں کا دل اس نے ایک دم پھیر دیا۔ انہوں نے قصاص معاف کردیا۔ اللہ والے ایسے ہی ہوتے ہیں ، ان کا عزم صمیم اور توکل علی اللہ وہ کام کرجاتاہے کہ دنیا دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے۔