You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا مالك، عن نافع، أن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ كان إذا سئل عن صلاة الخوف قال يتقدم الإمام وطائفة من الناس فيصلي بهم الإمام ركعة، وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلوا الذين معه ركعة استأخروا مكان الذين لم يصلوا ولا يسلمون، ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين فيصلون لأنفسهم ركعة بعد أن ينصرف الإمام، فيكون كل واحد من الطائفتين قد صلى ركعتين، فإن كان خوف هو أشد من ذلك صلوا رجالا، قياما على أقدامهم، أو ركبانا مستقبلي القبلة أو غير مستقبليها. قال مالك قال نافع لا أرى عبد الله بن عمر ذكر ذلك إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
Narrated Nafi`: Whenever `Abdullah bin `Umar was asked about Salat-al-Khauf (i.e. prayer of fear) he said, The Imam comes forward with a group of people and leads them in a one rak`a prayer while another group from them who has not prayed yet, stay between the praying group and the enemy. When those who are with the Imam have finished their one rak`a, they retreat and take the positions of those who have not prayed but they will not finish their prayers with Taslim. Those who have not prayed, come forward to offer a rak`a with the Imam (while the first group covers them from the enemy). Then the Imam, having offered two rak`at, finishes his prayer. Then each member of the two groups offer the second rak`a alone after the Imam has finished his prayer. Thus each one of the two groups will have offered two rak`at. But if the fear is too great, they can pray standing on their feet or riding on their mounts, facing the Qibla or not. Nafi` added: I do not think that `Abdullah bin `Umar narrated this except from Allah's Messenger (See Hadith No. 451, Vol 5 to know exactly The Fear Prayer. )
ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نماز خوف کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ فرماتے کہ امام مسلمانوں کی ایک جماعت کو لے کر خود آگے بڑھے اور انہیں ایک رکعت نماز پڑھائے ۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان میں رہے ۔ یہ لوگ نماز میں ابھی شریک نہ ہوں ، پھر جب امام ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھا چکے جو پہلے اس کے ساتھ تھے تو اب یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں اور ان کی جگہ لے لیں ، جنہوںنے اب تک نمازنہیں پڑھی ہے ، لیکن یہ لوگ سلام نہ پھیریں ۔ اب وہ لوگ آگے بڑھیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے اور امام انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائے ، اب امام دو رکعت پڑھ چکنے کے بعد نماز سے فارغ ہوچکا ۔ پھر دونوں جماعتیں ( جنہوں نے الگ الگ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت نماز پڑھی تھی ) اپنی باقی ایک ایک رکعت اداکرلیں ۔ جبکہ امام اپنی نماز سے فارغ ہو چکا ہے ۔ اس طرح دونوں جماعتوں کی دو دورکعت پوری ہو جائیں گی ۔ لیکن اگر خوف اس سے بھی زیادہ ہے تو ہرشخص تنہا نماز پڑھ لے ، پیدل ہو یا سوار ، قبلہ کی طرف رخ ہو یانہ ہو ۔ امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ مجھ کو یقین ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی بیان کی ہیں ۔
نماز خوف ایک مستقل نماز ہے جو جنگ کی حالت میں پڑھی جاتی ہے اور یہ ایک رکعت تک بھی جائز ہے۔ بہتر تو یہی صورت ہے جو مذکور ہوئی۔ خوف زیادہ ہو تو پھر یہ ایک رکعت جس طور پربھی ادا ہو سکے درست ہے۔ مگر قصر اپنی جگہ پر ہے جو حالت امن وخوف ہر جگہ بہترہے ، افضل ہے۔