You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا حيوة، وغيره، قالا حدثنا محمد بن عبد الرحمن أبو الأسود، قال قطع على أهل المدينة بعث فاكتتبت فيه، فلقيت عكرمة مولى ابن عباس فأخبرته، فنهاني عن ذلك أشد النهى، ثم قال أخبرني ابن عباس أن ناسا من المسلمين كانوا مع المشركين يكثرون سواد المشركين على رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي السهم فيرمى به، فيصيب أحدهم فيقتله أو يضرب فيقتل، فأنزل الله {إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم} الآية. رواه الليث عن أبي الأسود.
Narrated Muhammad bin `Abdur-Rahman Abu Al-Aswad: The people of Medina were forced to prepare an army (to fight against the people of Sham during the caliphate of `Abdullah bin Az-Zubair at Mecca), and I was enlisted in it; Then I met `Ikrima, the freed slave of Ibn `Abbas, and informed him (about it), and he forbade me strongly to do so (i.e. to enlist in that army), and then said, Ibn `Abbas informed me that some Muslim people were with the pagans, increasing the number of the pagans against Allah's Messenger . An arrow used to be shot which would hit one of them (the Muslims in the company of the pagans) and kill him, or he would be struck and killed (with a sword). Then Allah revealed:-- Verily! as for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers) (4.97) Abu Aswad added, Except the weak ones among men, women,... (4.98)
ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا ، کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ ( ابن لہیعہ ) نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمن ابو الاسود نے بیان کیا ، کہا کہ اہل مدینہ کو ( جب مکہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہماکی خلافت کا دور تھا ) شام والوں کے خلاف ایک فوج نکالنے کا حکم دیا گیا ۔ اس فوج میں میرا نام بھی لکھا گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عکرمہ سے میں ملا اور انہیں اس صورت حال کی اطلاع کی ۔ انہوں نے بڑی سختی کے ساتھ اس سے منع کیا اور فرمایا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی تھی کہ کچھ مسلمان مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ان کی زیادتی کا سبب بنتے ، پھر تیر آتا اور وہ سامنے پڑ جاتے تو انہیں لگ جاتا اور اس طرح ان کی جان جاتی یا تلوار سے ( غلطی میں ) انہیں قتل کر دیا جاتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی ” بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے ( جب ) فرشتے قبض کرتے ہیں “ آخر آیت تک ۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابو اسود سے نقل کیا ہے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی مسلمان کے لیے دشمنوں کی فوج میں بھرتی ہونا جائز نہیں ہے۔