You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا عبد الله، حدثنا سليمان بن عبد الرحمن، وموسى بن هارون، قالا حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر، قال حدثني بسر بن عبيد الله، قال حدثني أبو إدريس الخولاني، قال سمعت أبا الدرداء، يقول كانت بين أبي بكر وعمر محاورة، فأغضب أبو بكر عمر، فانصرف عنه عمر مغضبا، فاتبعه أبو بكر يسأله أن يستغفر له، فلم يفعل حتى أغلق بابه في وجهه، فأقبل أبو بكر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أبو الدرداء ونحن عنده فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أما صاحبكم هذا فقد غامر . قال وندم عمر على ما كان منه فأقبل حتى سلم وجلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقص على رسول الله صلى الله عليه وسلم الخبر. قال أبو الدرداء وغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعل أبو بكر يقول والله يا رسول الله لأنا كنت أظلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هل أنتم تاركو لي صاحبي هل أنتم تاركو لي صاحبي إني قلت يا أيها الناس إني رسول الله إليكم جميعا فقلتم كذبت. وقال أبو بكر صدقت .
Narrated Abu Ad-Darda: There was a dispute between Abu Bakr and `Umar, and Abu Bakr made `Umar angry. So `Umar left angrily. Abu Bakr followed him, requesting him to ask forgiveness (of Allah) for him, but `Umar refused to do so and closed his door in Abu Bakr's face. So Abu Bakr went to Allah's Messenger while we were with him. Allah's Messenger said, This friend of yours must have quarrelled (with somebody). In the meantime `Umar repented and felt sorry for what he had done, so he came, greeted (those who were present) and sat with the Prophet and related the story to him. Allah's Messenger became angry and Abu Bakr started saying, O Allah's Messenger ! By Allah, I was more at fault (than `Umar). Allah's Apostle said, Are you (people) leaving for me my companion? (Abu Bakr), Are you (people) leaving for me my companion? When I said, 'O people I am sent to you all as the Apostle of Allah,' you said, 'You tell a lie.' while Abu Bakr said, 'You have spoken the truth .
ہم سے عبد اللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن عبدالرحمن اور موسیٰ بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد اللہ بن علاءبن زبیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے بسر بن عبد اللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابو ادریس خولانی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو درداءرضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ بحث سی ہو گئی تھی ۔ حضرت عمرص حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ پر غصہ ہو گئے اور ان کے پاس سے آنے لگے ۔ ابوبکر بھی ان کے پیچھے پیچھے ہو گئے ، معافی مانگتے ہوئے لیکن عمرصنے انہیں معاف نہیں کیا اور ( گھر پہنچ کر ) اندر سے دروازہ بند کر لیا ۔ اب ابو بکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت ابو درداءصنے بیان کیاکہ ہم لوگ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے یہ صاحب ( یعنی ابوبکرص ) لڑ آئے ہیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ عمرصبھی اپنے طرز عمل پر نادم ہوئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے اور سلام کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بیٹھ گئے ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا واقعہ بیان کیا ۔ ابو درداء صنے بیان کیا کہ آپ بہت ناراض ہوئے ۔ ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ بار بار یہ عرض کرتے کہ یا رسول اللہ ! واقعی میری ہی زیادتی تھی ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا تم لوگ مجھے میرے ساتھی سے جدا کرنا چا ہتے ہو ، کیا تم لوگ میرے ساتھی کو مجھ سے جدا کرنا چاہتے ہو ، جب میں نے کہا تھا کہ اے انسانو ! بےشک میں اللہ کا رسول ہوں ، تم سب کی طرف ، تو تم لوگوں نے کہا کہ تم جھوٹ بولتے ہو ، اس وقت ابو بکررضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ آپ سچے ہیں ۔ ابوعبداللہ نے کہا ” غامر “ کے معنی حدیث میں یہ ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھلائی میں سبقت کی ہے ۔
مطلب یہ ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ سب سے پہلے ایمان لائے تو ان کی قدامت اسلام اور میری رفاقت کا خیال رکھو، ان کو رنجیدہ نہ کرو۔ اس حدیث سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت نکلی۔ فی الوقع اسلام میں ان کا بہت ہی بڑا مقام ہے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔