You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ حِينَ فُرِضَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ فَجَاءَ التَّخْفِيفُ فَقَالَ الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضُعْفًا فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ قَالَ فَلَمَّا خَفَّفَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنْ الْعِدَّةِ نَقَصَ مِنْ الصَّبْرِ بِقَدْرِ مَا خُفِّفَ عَنْهُمْ
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:--'If there are twenty steadfast amongst you (Muslims), they will overcome twohundred (non-Muslims).' was revealed, it became hard on the Muslims when it became compulsory that one Muslim ought not to flee (in war) before ten (non-Muslims). So (Allah) lightened the order by revealing: '(But) now Allah has lightened your (task) for He knows that there is weakness in you. So if there are of you one-hundred steadfast, they will overcome (two-hundred (non-Muslims).' (8.66) So when Allah reduced the number of enemies which Muslims should withstand, their patience and perseverance against the enemy decreased as much as their task was lightened for them.
ہم سے یحییٰ بن عبدا للہ سلمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو جریر بن حازم نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے زبیر ابن خریت نے خبر دی ، انہیں عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت اتری ” اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے “ تو مسلمانوں پر سخت گزرا کیونکہ اس آیت میں ان پر یہ فرض قرار دیا گیا تھا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے ۔ اس لیے اس کے بعد تخفیف کی گئی ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ ” اب اللہ نے تم سے تخفیف کر دی اور معلوم کر لیا کہ تم میں جوش کی کمی ہے ۔ سو اب اگر تم میں صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے ۔ “ حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تعداد کی اس کمی سے اتنی ہی مسلمانوں کے صبر میں کمی ہو گئی ۔
ایمان اور عزم و حوصلہ کی بات ہے کہ جب مسلمانوں میں یہ چیزیں خوب ترقی پر تھےں ، ان کا ایک ایک فرد دس دس پر غالب آتا تھا اور جب ان میں کمی ہو گئی تو مسلمانوں کی قوت میں بھی فرق آگیا۔ اللہ تعالیٰ کابہت بڑا فضل وکرم ہے کہ آج پارہ نمبر18 کی تسوید سے فراغت حاصل کر رہا ہوں۔ اس سال خصوصیت سے بہت سے افکار وہموم کا شکار رہا۔ صحت نے بہت کافی حد تک مایوسی کے درجہ پر پہنچادیا۔ مالی وجانی نقصانات نے کمر ہمت کو توڑ کر رکھ دیا ، پھر بھی دل میں یہی لگن رہی کہ حالات کچھ بھی ہوں۔ بہر حال وبہر صورت خدمت بخاری شریف کو انجام دینا ہے۔ کاتب بخاری مولانا محمد حسن لداخی مرحوم کی وفات حسرت آیات سے بہت کم امید تھی کہ یہ نیک سلسلہ حسب منشا چل سکے گا۔ مگراللہ پاک نے مخلصین کی دعاؤں کو قبول کیا اور مرحوم مولانا لداخی کی جگہ میرے پرانے دوست بھائی مولانا عبد الخالق صاحب خلیق بستوی کاتب دل وجان سے اس خدمت کے لیے تیار ہو گئے۔ الحمد للہ یہ پارہ حضرت مولانا موصوف ہی کی قلم کا لکھا ہوا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک مجھ کو اور میرے سارے کاتب حضرات کو تندرستی کے ساتھ یہ خدمت مکمل کرنے کی سعادت عطا کرے۔ یہ پارہ زیادہ تر کتاب التفسیر پر مشتمل ہے۔ امام المحدثین حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس میں مختلف الفاظ اور آیات کا انتخاب فرماکر ان کے معانی ومطالب اور شان نزول وغیرہ سلفی طرز پر بیان فرمائے ہیں۔ جن سے ہم جیسے قرآن مقدس کے طالب علموں کو بہت سی قیمتی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ خادم نے ترجمہ و تشریحات میں اختصار کو ملحوظ رکھا ہے۔ پھر بھی اس پارے کی ضخامت کافی ہو گئی ہے۔ اس ہوش ربا گرانی کے زمانے میں مسلسل اس خدمت کو انجام دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ دماغی و ذہنی کدو کاوش مطالعہ کتب تراجم وشروح پھر کاتبوں اور مطابع کے چکر کاٹنے اور موجودہ گرانی کا مقابلہ کرنا یہ سارے حالات بہت ہی ہمت شکن ہیں۔ مگر مخلصین کی دعاؤں کا سہا را ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم خاص سے یہاں تک پہنچا دیا۔ سہواً کچھ نہ کچھ اغلاط ضرور ملیں گی۔ اس لیے میں اپنے قدر دانوں سے معافی مانگنے کے ساتھ معزز علمائے کرام سے با ادب درخواست کروں گا کہ اصلاح فرماکر مجھ کو تہ دل سے شکر ادا کرنے کا موقع دیں اور مجھ نا چیز کو دعاؤں میں یاد رکھیں کہ میں بقایا خدمت باحسن طریق انجام دے سکوں جس کے لیے ابھی کافی وقت اور سرمایہ کی ضرورت ہے۔ یااللہ محض تیری رضا حاصل کرنے کے لیے تیرے حبیب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین عالیہ کی یہ قلمی خدمت انجام دے رہا ہوں تو اس حقیر خدمت کو قبول فرماکر میرے اور میرے جملہ ہمدردان کرام کے لیے ذریعہ سعادت دارین بنائیو اور میرے بعد بھی اس تبلیغی سلسلہ کو جاری رکھوا کر اس صدقہ جاریہ کو دوام بخش دیجؤ۔ آمین ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وصلی اللہ علیٰ رسولہ الکریم والحمد للہ رب العالمین۔