You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ تُشْبِهُ أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا وَلَا وَلَا وَلَا تُؤْتِي أُكْلَهَا كُلَّ حِينٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَكَلَّمَانِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ فَلَمَّا لَمْ يَقُولُوا شَيْئًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ فَلَمَّا قُمْنَا قُلْتُ لِعُمَرَ يَا أَبَتَاهُ وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَكَلَّمَ قَالَ لَمْ أَرَكُمْ تَكَلَّمُونَ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا
Narrated Ibn `Umar: While we were with Allah's Messenger he said, Tell me of a tree which resembles a Muslim man. Its leaves do not fall and it does not, and does not, and does not, and it gives its fruits every now and then. It came to my mind that such a tree must be the date palm, but seeing Abu Bakr and `Umar saying nothing, I disliked to speak. So when they did not say anything, Allah's Messenger said, It is the date-palm tree. When we got up (from that place), I said to `Umar, O my father! By Allah, it came to my mind that it must be the date palm tree. `Umar said, What prevented you from speaking I replied, I did not see you speaking, so I misliked to speak or say anything. `Umar then said, If you had said it, it would have been dearer to me than so-and-so.
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو سامہ نے ، ان سے عبید اللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ، آپ نے دریافت فرمایا اچھا مجھ کو بتلاؤ تو وہ کونسا درخت ہے جو مسلمان کی مانند ہے جس کے پتے نہیں گرتے ، ہر وقت میوہ دے جاتا ہے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے دل میںآیا وہ کھجور کا درخت ہے مگر میں نے دیکھا کہ حضرت ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے جواب نہیں دیا تو مجھ کو ان بزرگوں کے سامنے کلام کرنا اچھا معلوم نہیں ہوا ۔ جب ان لوگوں نے کچھ جواب نہیں دیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے ۔ جب ہم اس مجلس سے کھڑے ہوئے تو میں نے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا ۔ باوا ! اللہ کی قسم میرے دل میں آیا تھا کہ میں کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے ۔ انہوں نے کہا پھر تو نے کہہ کیوں نہ دیا ۔ میں نے کہا آپ لوگوں نے کوئی بات نہیں کی میں نے آگے بڑھ کر بات کرنا مناسب نہ جانا ۔ انہوں نے کہا واہ اگر تو اس وقت کہہ دیتا تو مجھ کو اتنے اتنے ( لال لال اونٹ کا ) مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درخت کی تین صفتیں اشاروں میں بیان فرمائیں جو یہ تھیں کہ اس کا میوہ کبھی ختم نہیں ہوتا، اس کا سایہ کبھی نہیں مٹتا ، اس کا فائدہ کسی بھی حالت میں معدوم نہیں ہوتا۔ اس حدیث کے اس باب میں لانے سے حضرت امام بخاری کی یہ غرض ہے کہ اس آیت میں شجرہ طیبہ سے کھجور کا درخت مراد ہے۔ ناپاک درخت سے اندر ائن کا درخت مراد ہے ناپاک کا مطلب یہ ہے کہ وہ کڑوا کسیلا ہے ۔ ناپاک کے معنی یہاں گندہ نجس نہیں ہے۔ ویسے اندرائن کا پھل بہت سے امراض کے لئے اکسیر ہے۔ ھو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعا ( البقرۃ: 29 )