You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ الْيَهُودُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالَ مَا رَأْيُكُمْ إِلَيْهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَأَمْسَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ فَقُمْتُ مَقَامِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا
Narrated `Abdullah: While I was in the company of the Prophet on a farm and he was reclining on a palm leave stalk, some Jews passed by. Some of them said to the others. Ask him (the Prophet about the spirit. Some of them said, What urges you to ask him about it Others said, (Don't) lest he should give you a reply which you dislike. But they said, Ask him. So they asked him about the Spirit. The Prophet kept quiet and did not give them any answer. I knew that he was being divinely inspired so I stayed at my place. When the divine inspiration had been revealed, the Prophet said. They ask you (O, Muhammad) concerning the Spirit, Say: The spirit, its knowledge is with my Lord; and of knowledge you (mankind) have been given only a Little. (17.85)
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے میرے والد نے ، کہا ہم سے اعمش نے ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا ، ان سے علقمہ نے ، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں حاضر تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کھجور کے ایک تنے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ کچھ یہودی اس طرف سے گزرے ۔ کسی یہودی نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو ۔ ان میں سے کسی نے اس پر کہا ایسا کیوں کرتے ہو ؟ دوسرا یہودی بولا ۔ کہیں وہ کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں ، جو تم کو ناپسند ہو رائے اس پر ٹھہری کہ روح کے بارے میں پوچھنا ہی چاہئے ۔ چنانچہ انہوں نے آپ سے اس کے بارے میں سوال کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہو گئے اور ان کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ میں سمجھ گیا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہے ۔ اس لئے میں وہیں کھڑا رہا ۔ جب وحی ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی ” اور یہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ آپ کہہ دیں کہ روح میرے پروردگار کے حکم ہی سے ہے اور تمہیں علم تو تھوڑا ہی دیا گیا ہے ۔ “
روح کو امر رب یعنی پروردگار کا حکم فرمایا اوراس کی حقیقت بیان نہیں کی۔ کیونکہ اگلے پیغمبروں نے بھی اس کی حقیقت بیان نہیں کی اور یہودیوں نے باہم یہی کہا کہ اگر روح کی حقیقت بیان نہ کریں تو یہ بے شک پیغمبر ہیں اگر بیان کریں تو ہم سمجھ لیں گے کہ حکیم ہیں پیغمبر نہیں ہیں۔ ابن کثیر نے کہا روح ایک مادہ ہے لطیف ہوا کی طرح اور بدن کے ہر جزو میں اس طرح حلول کئے ہوئے ہے جیسے پانی ہری بھری شاخوں میں۔ یہ روح حیوانی کی حقیقت ہے اور روح انسانی یعنی نفس ناطقہ وہ بدن سے متعلق ہے حکم الٰہی سے جب موت آتی ہے تو یہ تعلق ٹوٹ جاتا ہے۔ تفصیل کے لئے حضرت امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب الروح کا مطالعہ کیا جائے۔ سند میں مذکور علقمہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ ہیں۔ انس بن مالک اوراپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں۔ ان سے مالک بن انس اور سلیمان بن بلال نے روایت کی ہے۔